الف عین
شاہد شاہنواز
محمد عبدالرؤوف
سید عاطف علی
------------
آج بچپن کی طرح وہ جو ہمارا ہوتا
اس کو غیروں نے نہ شیشے میں اتارا ہوتا
--------یا
کاش غیروں نے نہ شیشے میں اتارا ہوتا
تب وہ بچپن کی طرح آج ہمارا ہوتا
-----------
دور ساحل سے سمندر نہ ڈبوتا ہم کو
کاش نزدیک ہمارے بھی کنارا ہوتا
------------
اس کی رحمت تو ہمارا بھی سہارا بنتی
رب کو مشکل میں اگر ہم نے پکارا ہوتا
-------
آج محشر میں سزاوار نہ ٹھہرے ہوتے
بوجھ ہم نے جو گناہوں کا اتارا ہوتا
---------
ہم زمانے میں کبھی ایسے نہ ہوتے رسوا
اپنے اعمال کو ہم نے جو سنوارا ہوتا
---------
میری پہچان بھی غربت نے بنائی مشکل
کاش حالات نے مجھ کو بھی نکھارا ہوتا
-----------
دور نظروں سے کبھی اس کی نہ جاتے ارشد
اس کے دل میں جو ذرا پیار ہمارا ہوتا
----------یا
اس نے الفت سے اگر ہم کو پکارا ہوتا
---------------
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
الف عین
شاہد شاہنواز
محمد عبدالرؤوف
سید عاطف علی
------------
آج بچپن کی طرح وہ جو ہمارا ہوتا
اس کو غیروں نے نہ شیشے میں اتارا ہوتا
--------یا
کاش غیروں نے نہ شیشے میں اتارا ہوتا
تب وہ بچپن کی طرح آج ہمارا ہوتا
-----------
یعنی جس طرح وہ بچپن میں ہمارا ہوا کرتا تھا یا جس طرح ہمارا بچپن رخصت ہو چکا، اسی طرح محبوب بھی ہوتا
شعر کہنے سے پہلے سارے ممکن معانی سوچا کریں
دور ساحل سے سمندر نہ ڈبوتا ہم کو
کاش نزدیک ہمارے بھی کنارا ہوتا
------------
دو لخت
اس کی رحمت تو ہمارا بھی سہارا بنتی
رب کو مشکل میں اگر ہم نے پکارا ہوتا
-------
پہلا مصرع بدلیں رحمت تو، اور غیر ضروری بھی کی وجہ سے
آج محشر میں سزاوار نہ ٹھہرے ہوتے
بوجھ ہم نے جو گناہوں کا اتارا ہوتا
---------
ٹھیک
ہم زمانے میں کبھی ایسے نہ ہوتے رسوا
اپنے اعمال کو ہم نے جو سنوارا ہوتا
---------
درست
میری پہچان بھی غربت نے بنائی مشکل
کاش حالات نے مجھ کو بھی نکھارا ہوتا
-----------
.نکھار کر کیا بنایا ہوتا؟ واضح نہیں
دور نظروں سے کبھی اس کی نہ جاتے ارشد
اس کے دل میں جو ذرا پیار ہمارا ہوتا
----------یا
اس نے الفت سے اگر ہم کو پکارا ہوتا
---------------
دوسرا متبادل بہتر ہے
 
الف عین
(اصلاح)
_______
اس کو غیروں نے جو اپنا نہ بنایا ہوتا
آج پہلے کی طرح وہ تو ہمارا ہوتا
----------
دور ساحل سے سمندر نہ ڈبوتا ہم کو
دسترس میں جو ہماری بھی کنارا ہوتا
----------
کیوں نہ آتا وہ ہمارا بھی سہارا بن کر
رب کی رحمت کو اگر ہم نے پکارا ہوتا
------------
آج ملنا بھی ہمارا نہیں ممکن لگتا
کاش حالات کو اتنا نہ بگاڑا ہوتا
-----------یا
عین ممکن ہے کہ ملنے کے تو قابل رہتے
ہم نے رشتوں کو جو اتنا نہ بگاڑا ہوتا
--------
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مطلع تو درست نہیں ہوا، قافیہ بدل گیا!
آخری شعر کابھی قافیہ غلط ہے، ر اور ڑ الگ الگ حروف ہیں
بیچ کے دو اشعار درست ہو گئے
 
الف عین
(اصلاح)
-----
وہ جو پہلے کی طرح آج ہمارا ہوتا
اس کے ہونٹوں پہ تو پھر نام تمہارا ہوتا
----------
عین ممکن ہے کہ ملنے کے تو قابل رہتے
ہم نے رشتوں کو اگر مل کے سنوارا ہوتا
---------
گر محافظ ہی ہمارے نہ لٹیرے ہوتے
حال اتنا نہ بُرا آج ہمارا ہوتا
----------
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
(اصلاح)
-----
وہ جو پہلے کی طرح آج ہمارا ہوتا
اس کے ہونٹوں پہ تو پھر نام تمہارا ہوتا
----------
واضح نہیں، تمہارا نام یا ہمارا نام؟
عین ممکن ہے کہ ملنے کے تو قابل رہتے
ہم نے رشتوں کو اگر مل کے سنوارا ہوتا
---------
کون کس سے ملنے کے قابل؟
گر محافظ ہی ہمارے نہ لٹیرے ہوتے
حال اتنا نہ بُرا آج ہمارا ہوتا
----------
بس یہ ٹھیک ہے
ذرا اپنے اشعار کو غیر کی نظر سے دیکھ لیا کریں کہ کچھ سوال تو نہیں اٹھ سکتے!
 
شکریہ میرے بھائی،آپ کا مشورہ بہت اچھا ہے،بہت دنوں کے بعد یاد کیا ہے آپ کے مشورے سوچوں کے نئے زاویئے دیتے ہیں اس لئے نظر، کرم کرتے رہئے
بھائی آپ سے ایک مشورے کی ضرورت تھی ، کیا مچلتا،مہکتا،سسکتا،دہکتا ،ابلتا وغیرہ قوافی درست ہیں یا (تا) سے پہلےوالا حرف متحرک ہونا ضروری ہے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
مچلتا،مہکتا،سسکتا،دہکتا ،ابلتا وغیرہ قوافی درست ہیں یا (تا) سے پہلےوالا حرف متحرک ہونا ضروری ہے
یہ قوافی میرے خیال میں درست نہیں مانے جائیں گے۔
مچلتا، نکلتا، بہلتا، سنبھلتا وغیرہ قافیے درست ہوں گے۔
 
Top