آتشِ سوز ِجگر میں اب وہ شدت ہی نہیں

La Alma

لائبریرین

آتشِ سوز ِجگر میں اب وہ شدت ہی نہیں
صحنِ جاں میں ہو چراغاں ایسی قسمت ہی نہیں

قصّہِ شوریدگانِ عشق سن کر کیا کریں
دل ہمارا گر شناسائے محبت ہی نہیں

یا خدا کس طور ہو آشفتہ حالی کا بیاں
ضعف ہے الفاظ میں کچھ معنویت ہی نہیں

گونجتی ہے گنبدِ ہستی میں کیسی بازگشت
ہم نوا ہم کو ملا ذوقِ سماعت ہی نہیں

یاد کی دہلیز پر یہ کون ہے ماتم کناں
اب ہمیں عہدِ کہن سےکوئی نسبت ہی نہیں

پردہِ چشم ِحزیں مطلوب ہے المٰی ہمیں
کس طرح ہو ضبط ممکن کوئی صورت ہی نہیں

 
ماشا اللہ اچھی غزل ہے۔ اصلاح اساتذہ کا کام ہے۔ بس ایک بات عرض کرنا چاہونگا۔
یاد کی دہلیز پر یہ کون ہے ماتم کناں
اب ہمیں عہدِ کہن سےکوئی نسبت ہی نہیں
یہاں 'عہدِ کہن' کچھ پتھروں کے زمانے کی سی بات لگ رہی ہے۔ شاید آپ یوں کہنا چاہ رہیں ہیں۔
'عہدِ گزشتہ سے ہمیں اب کوئی نسبت ہی نہیں'
باقی غزل خوب ہے۔ ماشا اللہ۔
 

La Alma

لائبریرین
نوازش .
ماشا اللہ اچھی غزل ہے۔ اصلاح اساتذہ کا کام ہے۔ بس ایک بات عرض کرنا چاہونگا۔

یہاں 'عہدِ کہن' کچھ پتھروں کے زمانے کی سی بات لگ رہی ہے۔ شاید آپ یوں کہنا چاہ رہیں ہیں۔
'عہدِ گزشتہ سے ہمیں اب کوئی نسبت ہی نہیں'
باقی غزل خوب ہے۔ ماشا اللہ۔
حوصلہ افزائی کے لیے مشکور ہوں .
آپ کی بات میں بھی وزن ہے . عہد ِکہن کو عہدِ ماضی سے بدل دیا ہے .
مصرع اب کچھ یوں ہے :
"عہدِ ماضی سے ہمیں اب کوئی نسبت ہی نہیں " .
عمدہ تخلیقی کاوش ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت شکریہ .
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے ماشاء اللہ۔ یہ شعر ذرا وضاحت چاہتا ہے۔ ہاں اگر ’ہم نوا ‘ پر ’!‘ لگا دیا جائے تو تخاطب کے ساتھ خوب ہو جاتا ہے۔ معلوم نہیں عزیزہ المیٰ کیا یہی کہنا چاہتی ہیں؟
گونجتی ہے گنبدِ ہستی میں کیسی بازگشت
ہم نوا ہم کو ملا ذوقِ سماعت ہی نہیں
 

La Alma

لائبریرین
اچھی غزل ہے ماشاء اللہ۔ یہ شعر ذرا وضاحت چاہتا ہے۔ ہاں اگر ’ہم نوا ‘ پر ’!‘ لگا دیا جائے تو تخاطب کے ساتھ خوب ہو جاتا ہے۔ معلوم نہیں عزیزہ المیٰ کیا یہی کہنا چاہتی ہیں؟
گونجتی ہے گنبدِ ہستی میں کیسی بازگشت
ہم نوا ہم کو ملا ذوقِ سماعت ہی نہیں
پسندیدگی کے لیے بہت ممنون ہوں .
سر آپ درست سمجھے، یہاں ہمنوا سے تخاطب ہی ہے .
 
Top