عبدالرؤف عروج

  1. پ

    جنوں ہلاکِ تخیل، خرد نشانۂ شعر - عبدالرؤف عروج

    جنوں ہلاکِ تخیّل، خرد نشانۂ شعر تمام عالمِ احساس ھے بہانۂ شعر نسیمِ صبح کے لہجے میں ذکرِ دوست کرو قبولِ سمع نہیں حرفِ محرمانۂ شعر اس ایک آنکھ سے پوچھو کہاں سے آیا ھے غمِ حیات میں انداز دلبرانۂ شعر ترا جمال دل آرا غزل سہی لیکن کہاں فسونِ حقیقت کہاں فسانۂ شعر گلاب سے مہک اٹھے مرے...
  2. پ

    یہ دور یہ قید سخت جیسے (عبدالرؤف عروج

    یہ دور یہ قید سخت جیسے آویزش وہم و بخت جیسے یہ دشت کی تیز تر ھوائیں ٹوٹیں گے کئی درخت جیسے اک شور فضا میں گونجتا ھے آوازہ تاج و تخت جیسے وہ ایک سکوت شام ہجراں افسانہء لخت لخت جیسے وہ چشم خوش التفات کیا تھی اک حلقہء دام سخت جیسے ہم یوں ھیں رہ وفا میں تنہا صحرا میں کوئی درخت...
  3. پ

    کس چاند کی لگن میں دیوانے آدمی ھیں (عبدالرؤف عروج

    کس چاند کی لگن میں دیوانے آدمی ھیں خود اپنی روشنی سے بیگانے آدمی ھیں جو فرق تھا دلوں میں کس طرح جا سکے گا اک بے وفا کے ٹوٹے یارانے آدمی ھیں یوں گردش زمانہ تقدیر ھو چکی ھے جیسے بساط غم پر پیمانے آدمی ھیں اپنا لہو کیا ھے صرف بہار پھر بھی خود اپنی زندگی میں ویرانے آدمی ھیں اس شوخ کا...
  4. پ

    فضا میں نکہت خون جگر فگاراں ھے ( عبدالرؤف عروج

    فضا میں نکہت خون جگر فگاراں ھے بہار ھے کہ فریب خلوص کارواں ھے دلوں کی جوت جگاؤ تو کوئی بات بنے بجھا ھوا افق کوچہ ء نگاراں ھے طلسم مملکت خسرواں بھی ٹوٹے گا یہ شہر دیر سے موضوع تیشہ داراں ھے ھمارے دل میں بھی یادوں کا چاند چمکا تھا اسی کی ضو سے حسین دشت ہجر یاراں ھے جنوں کو مصلحت...
  5. پ

    عجیب طرح کا منظر دکھائی دیتا ھے ( عبدالرؤف عروج

    عجیب طرح کا منظر دکھائی دیتا ھے ھمارے گھر سے سمندر دکھائی دیتا ھے یہ دیکھنا ھے کہ اس بار خوبصورت چاند کسی کے بام سے کیونکر دکھائی دیتا ھے نہ جانے کیسے فسوں گر نے سحر پھونک دیا تمام شہر ھی پتھر دکھائی دیتا ھے کہیں نہ ان میں بہاروں کی کوئی سازش ھو ہر ایک زخم گل تر دکھائی دیتا ھے...
  6. پ

    ایک آنسو مری پلکوں پہ نمایاں ھی سہی ( عبدالرؤف عروج

    ایک آنسو مری پلکوں پہ نمایاں ھی سہی لوگ کہتے ھیں چراغاں تو چراگاں ھی سہی ھم نے ہر دور میں راتوں سے بغاوت کی تھی آج پابندئ آئین شبستاں ھی سہی میری تقدیر میں پھولوں کا تصور بھی محال کوئی گلشن بکف و خلد بداماں ھی سہی مجھ پہ جو بیت گئی بیت گئی بیت گئی میری حسرت ترے چہرے سے نمایاں ھی سہی...
  7. پ

    کٹھن ھے راہ گذر سوچنا ھی پڑتا ھے (عبدالرؤف عروج

    کٹھن ھے راہ گذر سوچنا ھی پڑتا ھے مال ذوق سفر سوچنا ھی پڑتا ھے فقیہہ شہر کا لالہ کنار پیراہن ھے کس کے خون سے تر سوچنا ھی پڑتا ھے ھیں آج بھی تو ہزار آفتاب شب آلود یہ اہتمام سحر سوچنا ھی پڑتا ھے تلاش کنج صبا میں بھٹکنے والوں کو کھلے ھیں گل کہ شرر سوچنا ھی پڑتا ھے پکارتی ھیںصبحیں...
Top