عجیب طرح کا منظر دکھائی دیتا ھے ( عبدالرؤف عروج

عجیب طرح کا منظر دکھائی دیتا ھے
ھمارے گھر سے سمندر دکھائی دیتا ھے

یہ دیکھنا ھے کہ اس بار خوبصورت چاند
کسی کے بام سے کیونکر دکھائی دیتا ھے

نہ جانے کیسے فسوں گر نے سحر پھونک دیا
تمام شہر ھی پتھر دکھائی دیتا ھے

کہیں نہ ان میں بہاروں کی کوئی سازش ھو
ہر ایک زخم گل تر دکھائی دیتا ھے

خود اپنی روح کے دریا کو پار کون کرے
زمانہ یوں تو شناور دکھائی دیتا ھے

جمال دوست سہی لاکھ بیکراں لیکن
عروج آنکھ کے اندر دکھائی دیتا ھے


عبدالرؤف عروج
 
Top