ثمینہ راجہ

  1. طارق شاہ

    ثمینہ راجہ ::::: اب پُھول چُنیں گے کیا چمن سے ::::: Samina Raja

    اب پُھول چُنیں گے کیا چمن سے تو مجھ سے خفا، میں اپنے من سے وہ وقت، کہ پہلی بار دِل نے دیکھا تھا تجھے بڑی لگن سے جب چاند کی اشرفی گِری تھی اِک رات کی طشتری میں چَھن سے چہرے پہ مِرے جو روشنی تھی تھی تیری نِگاہ کی کِرن سے خوشبو مجھے آرہی تھی تیری اپنے ہی، لِباس اور تن سے رہتے تھے ہم ایک...
  2. طارق شاہ

    ثمینہ راجہ :::: چند گِلے بُھلا دئیے، چند سے درگُزر کِیا :::: Samina Raja

    غزل ثمینہ راجہ چند گِلے بُھلا دئیے، چند سے درگُزر کِیا قصۂ غم طوِیل تھا،جان کے مُختصر کِیا جُھوٹ نہیں تھا عشق بھی، زِیست بھی تھی تجھے عزِیز میں نے بھی اپنی عُمْر کو اپنے لئے بَسر کِیا جیسے بھی تیرے خواب ہُوں، جو بھی تِرے سراب ہُوں میں نے تو ریت اوڑھ لی، میں نے تو کم سفر کِیا تیری نِگاہِ...
  3. آصف شفیع

    شاید کہ موجِ عشق جنوں خیز ہے ابھی۔ ثمینہ راجہ

    ثمینہ راجہ کی ایک غزل: شاید کہ موجِ عشق، جنوں خیز ہے ابھی دل میں لہو کی تال بہت تیز ہے ابھی ہم نے بھی مستعار لیا اُس سے رنگِ چشم اپنی طرح سے وہ بھی کم آمیز ہے ابھی پھر آبِ سرخ آنکھ سے بہتا دکھائی دے گویا یہ دل ملال سے لبریز ہے ابھی اک نونہالِ خواب ہے دنیا کی زد پر آج اِس غم کی خیر ہو کہ یہ...
  4. آصف شفیع

    شاید کہ موجِ عشق جنوں خیز ہے ابھی۔ ثمینہ راجہ

    ثمینہ راجہ کی ایک غزل: شاید کہ موجِ عشق، جنوں خیز ہے ابھی دل میں لہو کی تال بہت تیز ہے ابھی ہم نے بھی مستعار لیا اُس سے رنگِ چشم اپنی طرح سے وہ بھی کم آمیز ہے ابھی پھر آبِ سرخ آنکھ سے بہتا دکھائی دے گویا یہ دل ملال سے لبریز ہے ابھی اک نونہالِ خواب ہے دنیا کی زد پر آج اِس غم کی خیر ہو کہ یہ...
  5. قرۃالعین اعوان

    کارِ دنیا میں کچھ اے دل نہیں بہتر توُ بھی۔۔۔۔۔

    کارِ دنیا میں کچھ اے دل نہیں بہتر تُو بھی کوچہء عشق سے چن لایا ہے کنکر تو بھی جب تلک بامِ فلک پر ہے، ستارہ تُو بھی اور اگر ٹوٹ کے گر جائے تو پتھر تو بھی یہ قناعت بھی محبت کی عطا ہے ورنہ شہر میں اور بہت، ایک گداگر تُو بھی میرے اندازے سے کچھ بڑھ کےتھی ظالم دنیا پاؤں رکھ راہِ تمنا پہ سنبھل کر...
  6. قرۃالعین اعوان

    تم مرے دل کی خلش ہو لیکن۔۔۔ ۔۔۔ ثمینہ راجہ

    تم مرے دل کی خلش ہو لیکن دور ہوجاؤ یہ منظور کہاں ایک سایا جو کسی سائے سے گہرا بھی نہیں جسم بھی جس کا نہیں،دل نہیں، چہرا بھی نہیں خال وخد جس کے مجھے ازبر ہیں دید۔۔۔جس طرح کوئی دیکھتا ہو راستہ،شیشے کی دیوار کے پار گفتگو۔۔۔جیسے کوئی کرتا ہو اپنے ہی کان میں اک سرگوشی لفظ۔۔۔جیسےکہ ہو نظمائی ہوئی...
  7. عمران شناور

    کس طرح پھر بھلا پابند اسے کر سکتی (ثمینہ راجہ)

    کس طرح پھر بھلا پابند اسے کر سکتی میں ہواؤں کو تو مٹھی میں نہیں‌بھر سکتی سخت مجبوری ہے آوارہ نگاہی اس کی اک محبت اسے آسودہ نہیں‌کر سکتی عین ممکن ہے کہ وہ لمس کہیں‌کھو جائے میرے جذبات کی خوشبو تو نہیں مر سکتی عشق میں موت گوارا ہے کہ سن رکھا ہے ہار بھی جائیں تو بازی یہ نہیں‌ہر...
  8. آصف شفیع

    ہم کسی چشمِ فسوں ساز میں رکھے ہوئے ہیں۔۔۔ ثمینہ راجہ

    ثمینہ راجہ کی ایک غزل: ہم کسی چشمِ فسوں ساز میں رکھے ہوئے ہیں خواب ہیں، خواب کے انداز میں رکھے ہوئے ہیں تاب انجامِ محبت کی بھلا کیا لاتے ناتواں دل وہیں آغاز میں رکھے ہوئے ہیں جلتے جائیں گے ابھی اور چراغوں سے چراغ جب تری انجمنِ ناز میں رکھے ہوئے ہیں اے ہوا! اور خزاوں کے علاوہ کیا...
Top