کس طرح پھر بھلا پابند اسے کر سکتی (ثمینہ راجہ)

کس طرح پھر بھلا پابند اسے کر سکتی
میں ہواؤں کو تو مٹھی میں نہیں‌بھر سکتی

سخت مجبوری ہے آوارہ نگاہی اس کی
اک محبت اسے آسودہ نہیں‌کر سکتی

عین ممکن ہے کہ وہ لمس کہیں‌کھو جائے
میرے جذبات کی خوشبو تو نہیں مر سکتی

عشق میں موت گوارا ہے کہ سن رکھا ہے
ہار بھی جائیں تو بازی یہ نہیں‌ہر سکتی

اب تو لے آؤ مرے واسطے ارژنگ کئی
ایک نظارے سے یہ آنکھ نہیں‌بھر سکتی

(ثمینہ راجہ)​
 
Top