تہذیب حافی

  1. فرحان محمد خان

    "کسے خبر ہے کہ عمر بس اس پہ غور کرنے میں کٹ رہی ہے" تہذیب حافی

    کسے خبر ہے کہ عمر بس اس پہ غور کرنے میں کٹ رہی ہے کہ یہ اداسی ہمارے جسموں سے کس خوشی میں لپٹ رہی ہے عجیب دکھ ہے ہم اس کے ہو کر بھی اس کو چھونے سے ڈر رہے ہیں عجیب دکھ ہے ہمارے حصے کی آگ اوروں میں بٹ رہی ہے میں اس کو ہر روز بس یہی ایک جھوٹ سننے کو فون کرتا سنو یہاں کوئی مسئلہ ہے تمہاری آواز...
  2. چوہدری لیاقت علی

    ہم ایک عمر اسی غم میں مبتلا رہے تھے ۔ تہذیب حافی

    ہم ایک عمر اسی غم میں مبتلا رہے تھے وہ سانحے ہی نہیں تھے جو پیش آ رہے تھے اسی لیے تو مرا گاؤں دوڑ میں ہارا جو بھاگ سکتے تھے بیساکھیاں بنا رہے تھے میں جانتا ہوں تُو اُس وقت بھی نہیں تھا وہاں یہ لوگ جب تری موجودگی منا رہے تھے میں گھر میں بیٹھ کے پڑھتا رہا سفر کی دعا اور اُن کے واسطے جو مجھ...
  3. چوہدری لیاقت علی

    کسے خبر ہے کہ عمر بس اس پہ غور کرنے میں کٹ رہی ہے ۔تہذیب حافی

    کسے خبر ہے کہ عمر بس اس پہ غور کرنے میں کٹ رہی ہے کہ یہ اداسی ہمارے جسموں سے کس خوشی میں لپٹ رہی ہے عجیب دکھ ہے ہم اُس کے ہو کر بھی اُس کو چھونے سے ڈر رہے ہیں ؔعجیب دکھ ہے ہمارے حصے کی آگ اوروں میں بٹ رہی ہے میں اُس کو ہر روز بس یہی ایک جھوٹ سننے کو فون کرتا سنو ۔ یہاں کوئی مسئلہ ہے تمھاری...
  4. چوہدری لیاقت علی

    کب پانی گرنے سے خوشبو پھوٹی ہے ۔تہذیب حافی

    کب پانی گرنے سے خوشبو پھوٹی ہے مٹی کو بھی علم ہے بارش جھوٹی ہے اک رشتے کو لاپروائی لے ڈوبی اک رسی ڈھیلی پڑنے پر ٹوٹی ہے ہاتھ ملانے پر بھی اس پہ کھلا نہیں یہ انگلی پر زخم ہے یا انگوٹھی ہے اُس کا ہنسنا ناممکن تھا یوں سمجھو سیمنٹ کی دیوار سے کونپل پھوٹی ہے نوح سے پوچھو پیچھے رہ جانے والو ...
  5. چوہدری لیاقت علی

    تہذیب حافی۔ٹوٹ بھی جاوں تو ترا کیا ہے

    ٹوٹ بھی جاوں تو ترا کیا ہے ریت سے پوچھ آئینہ کیا ہے اس کے سائے میں بیٹھنے سے قبل دیکھو دیوار پر لکھا کیا ہے ایک دریا کو پار کرنے کے بعد جیب میں ریت کے سوا کیا ہے پھر مرے سامنے اُسی کا ذکر آپ کے ساتھ مسئلہ کیا ہے تہذیب حافی
  6. چوہدری لیاقت علی

    تہذیب حافی۔چیختے ہیں در و دیوار نہیں ہوتا میں

    چیختے ہیں در و دیوار نہیں ہوتا میں آنکھ کُھلنے پہ بھی بیدار نہیں ہوتا میں ناؤ ہوں اور مرا ساحل سے بھی رشتہ ہے کوئی یعنی دریا میں لگاتار نہیں ہوتا میں خواب کرنا ہو سفر کرنا ہو یا رونا ہو مجھ میں اک خوبی ہے بیزار نہیں ہوتا میں کون آئے گا بھلا میری عیادت کے لیے بس یہی سوچ کے بیمار نہیں ہوتا...
  7. چوہدری لیاقت علی

    اس ایک ڈر سے خواب دیکھتا نہیں۔تہذیب حافی

    اس ایک ڈر سے خواب دیکھتا نہیں جو دیکھتا ہوں میں وہ بھولتا نہیں کسی منڈیر پر کوئی دیا جلا پھر اس کے بعد کیا ہوا پتا نہیں تری طرف چلے تو عمر کٹ گئی یہ اور بات راستہ کٹا نہیں اس اژدھے کی آنکھ پوچھتی رہی کسی کو خوف آ رہا ہے یا نہیں میں ان دنوں ہوں خود سے اتنا بے خبر میں بجھ چکا ہوں اور مجھے پتا...
  8. چوہدری لیاقت علی

    تہذیب حافی ۔چہرہ دیکھیں تیرے ہونٹ اور پلکیں دیکھیں

    چہرہ دیکھیں تیرے ہونٹ اور پلکیں دیکھیں دل پہ آنکھیں رکھیں تیری سانسیں دیکھیں سرخ لبوں سے سبز دعائیں پھوٹی ہیں پیلے پھولوں تم کو نیلی آنکھیں دیکھیں سال ہونے کو آیا ہے وہ کب لوٹے گا آؤ کھیت کی سیر کو نکلیں کونجیں دیکھیں تھوڑی دیر میں جنگل ہم کو عاق کرے گا برگد دیکھیں یا برگد کی شاخیں دیکھیں...
Top