کسی سے سیکھ لے بلبل! سراپا داستاں رہنا ہے ننگِ عشق حالِ دل کا محتاجِ بیاں رہنا کوئی رہنے میں رہنا ہے یہ زیرِ آسماں رہنا بہ فکرِ دشمناں رہنا ، بہ...
ہر اک عاشق نئے انداز سے قربانِ قاتل تھا قتیلِ تیغ بے سر تھا ، شہیدِ ناز بے دل تھا طریقِ عشق میں جو جس قدر گم کردہ منزل تھا وہ بس اتنا ہی اے دل!...
نہ سمجھا عمر بھر کوئی کہ میں بھی تیرا بسمل تھا لبوں پر تھی ہنسی ، زخموں سے چھلنی گو مرا دل تھا ازل میں کیا نہ تھا ساماں مگر جو میرے قابل تھا یہی...
فکرِ این و آں نے جب مجھ کو پریشاں کردیا میں نے سر نذر جنونِ فتنہ ساماں کردیا ان کو تو نے کیا سے کیا شوقِ فراواں کردیا پہلے جاں ، پھر جانِ جاں ،...
اب ہائے کوئی تارِ گریباں نہیں رہا وحشت میں جی بہلنے کا ساماں نہیں رہا کب میری وحشتوں سے گریزاں نہیں رہا کب مجھ سے دور دور بیاباں نہیں رہا...
ناموں کو کاما سے علیحدہ کریں