شہر آذر

  1. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی جدائی ۔ مصطفیٰ زیدی

    جُدائی نگار ِ شام غم مَیں تجھ سے رخصت ہونے آیا ہُوں گلے مِل لے کہ یوں مِلنے کی نوبت پھر نہ آئے گی سر ِ راہے جو ہم دونوں کہیں مل بھی گئے تو کیا یہ لمحے پِھر نہ لَوٹیں گے یہ ساعت پھر نہ آئے گی جَرس کی نغمگی آواز ِ ماتم ہوتی جاتی ہَے غضب کی تِیرگی ہَے راستہ دیکھا نہیں جاتا یہ مَوجوں کا تلاطُم یہ...
  2. ش

    مصطفیٰ زیدی آئینہ خانہ تصور میں ۔ مصطفیٰ زیدی ۔

    آئینہ خانہ تصور میں میں آنکھیں بند کئے سوچتا رہا لیکن نہ حافظے نے مدد کی نہ مرنے والوں نے ہر ایک سالگرہ موم بتّیوں کی طرح پگھل کے رہ گئی تاریخ کے اندھیروں میں خیال ہے کہ اک ایسا بھی موڑ آیا تھا جب انتظار کی ہر بے کراں اندھیری رات ترے خیال کی آہٹ سے چونک جاتی تھی تِرے لبوں کی...
  3. ش

    مصطفیٰ زیدی اقوام متحدہ ۔۔ مصطفیٰ زیدی

    تم میں کیا کچھ نہیں؟ احساس ، شرافت ، تہذیب مجھ میں کیا ہے ؟ نہ بصیرت ، نہ فراست ، نہ شعور تم جو گزرے بہ صد انداز و ہزاراں خوبی سب نے سمجھا کہ چلو رات کٹی دن آیا میں تو انُ تیرہ نصیبوں میں پلا ہوں جن کو تم سے وہ ربظ تھا جو بھوک کو اخلاق سے ہے ایسی دُزدیدہ نگاہوں سے ہمیں مت دیکھو ہم تو...
  4. ش

    مصطفیٰ زیدی نوروز ۔۔۔ مصطفیٰ زیدی

    نوروز شام کی مانگ سے افشاں کی لکیریں پھوٹیں جشنِ نوروز میں دھرتی کے دریچے جاگے سرخیاں چونک اُٹھیں ، تیرگیاں ڈوب گئیں تم بھی جاگو کہ یہ اعلانِ سحر خواب نہیں درد کا بوجھ بھی تھا ، بارشِ الزام بھی تھی میرے دکھ درد کی ساتھی مری خوشیوں کی شریک جُرعۂ شہر میں کچھ تلخی ایّام بھی تھی...
  5. ش

    مصطفیٰ زیدی تہذیب ۔۔۔۔ مصطفیٰ زیدی

    تہذیب ( ایک تمثیل) شہر میں غل تھا کہ بنگال کا ساحر آیا مصر و یونان کے اھرام کا سیّاحِ عظیم چین و جاپان کے افکار کا ماہر آیا ایک ٹیلے پہ طلسمات کا پہرہ دیکھا میں نے بھی دل کے تقاضوں سے پریشاں ہو کر آخر اسُ ساحر طنّاز کا چہرہ دیکھا کتنا مغرور تھا اس شخص کا مضبوط بدن کتنا...
  6. ش

    مصطفیٰ زیدی سپُردگی ۔۔۔ مصطفیٰ زیدی

    سپُردگی میں تیرے راگ سے اس طرح بھرا ہوں جیسے کوئی چھیڑے تو اک نغمہ عرفاں بن جاؤں ذہن ہر وقت ستاروں میں رہا کرتا ہے کیا عجب مین بھی کوئی کرمکِ حیراں بن جاؤں رازِ بستہ کو نشاناتِ خفی میں پڑھ لوں واقفِ صورتِ ارواحِ بزرگاں بن جاؤں دیکھنا اوجِ محبّت کہ زمیں کے اُوپر ایسے چلتا ہوں کہ...
  7. ش

    مصطفیٰ زیدی میلاد ۔ مصطفیٰ زیدی

    میلاد سیّال ماہ تابِ زرفشاں کی دھوم ہے بدلے ہوئے تصوّرِ ایماں کی دھوم ہے ایمان سے لطیف تر عصیاں کی دھوم ہے اعلانِ سرفروشئ رِنداں کی دھوم ہے باراں کے تذکرے ہیں بہاراں کی دھوم ہے اب سرنگوں ہے کتنے بزرگانِ فن کی بات اب پیشِ مُحکمات گُریزاں ہیں ظنّیات اب محض سنگِ میل ہیں کل کے...
  8. ش

    مصطفیٰ زیدی ساعتِ جہد ۔ مصطفیٰ زیدی

    ساعتِ جہد دیکنا اہلِ جنوں ساعتِ شب آپہچی اب کوئی نقش بدیوار نہ ہونے پائے اب کے کھل جائیں خزانے نفسِ سوزاں کے اب کے محرومی اظہار نہ ہونے پائے یہ جو غدّار ہے اپنی ہی صفِ اوّل میں غیر کے ہاتھ کی تلوار نہ ہونے پائے یوں تو ہے جوہرِ گفتار بڑا وصف مگر وجہ بیماری گفتار نہ ہونے پائے...
Top