شہناز

  1. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی شہناز (۳) ۔ مصطفیٰ زیدی

    شہناز (۳) میرے زخموں سے ، مری راکھ سے تصدیق کرو کہ مسیحا نفَس و شعلہ جبیں تھا کوئی ماسوا، وَہم جہاں ، ذکر ِ خدا، وہم جہاں ہاں اُسی ذہن میں عرفان و یقیں تھا کوئی فون خاموش ہے اور گیٹ کی گھنٹی بےصَوت جیسے اس شہر میں رہتا ہی نہیں تھا کوئی بزم ِ ارواح تھی یا تیرے دہکتے ہُوئے ہونٹ واقعہ تھا...
  2. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی شہناز (1) ۔ مصطفیٰ زیدی

    شہناز (۱) جو بھی تھا چاکِ گریباں کا تماشائی تھا تو نہ ہوتی تو یہ تدبیرِ رفو کرتا کون ؟ ایک ہی ساغر ِِ زہراب بہت کافی تھا دوسری بار تمنّائے سبُو کرتا کون ؟ تیرے چہرے پہ جو تقدیس نہ ہوتی ایسی دل کے موّاج سمندر میں وضو کرتا کون ؟ تُونے اندیشۂ فردا کو سمجھنے پر بھی میرے اِمروز کو ہر فکر سے...
Top