غزل
(شباب، بدایونی)
کھوگیا تیری چاہ میں ، مٹ گیا تیری راہ میں
پھر بھی ہوئی نہ قدر کچھ دل کی تری نگاہ میں
دل نے یہ کہہ کے بارہا ہوش ہمارے کھو دئے
کہئے تو کیا نظر پڑا یار کی جلوہ گاہ میں
پرسش حال سے غرض؟ عذرِ ستم سے فائدہ؟
اب کوئی آرزو بھی ہو میرے دل تباہ میں
دیکھ فریبِ التفات...
جو میں جانتی بسرت ہیں سیّاں، گھونگٹا میں آگ لگا دیتی
(اگر میں جانتی کہ میرا محبوب مجھے بھلا دے گا تو میں اپنے گھونگٹ کو جلا دیتی)
گلوکارہ: لتا منگیشکر
موسیقی: نوشاد
نغمہ نگار: شکیل بدایونی
فلم: شباب 1954
شباب
اے رب ذوالجلال ، قلم کو جمال دے
تحریر کو حسیں بنا خدوخال دے
نقطوں کو حُسن اور کشش کو کمال دے
ایک ایک حرف نور کے سانچے میں ڈھال دے
[align=left:0cc58b6ac6]تحریر حمد کو تری تائید چاہئیے
ہر دائرے کو مرکز توحید چاہئیے[/align:0cc58b6ac6]
اے بے مثال ، رنگ مثالی ملے مجھے
بحر سُخن میں آب...