شاکر

  1. طارق شاہ

    شاکر القادری:::::اِک لُطفِ نا تمام بڑی دیر تک رہا:::::Shakir Ul Qadri

    غزل شاکر القادری اِک لُطفِ نا تمام بڑی دیر تک رہا وہ مُجھ سے ہمکلام بڑی دیر تک رہا میں تشنۂ وصال تھا، پیتا چلا گیا گردِش میں آج جام بڑی دیر تک رہا تادیر میکدے میں رہی ہے مِری نماز ساقی مِرا اِمام بڑی دیر تک رہا کل بارگاہِ حُسنِ تقدّس مآب میں دل محوِ احترام بڑی دیر تک رہا اُلجھا رہا وہ زُلفِ...
  2. طارق شاہ

    پروین شاکر :::::: متاعِ قلب و جگر ہیں، ہَمَیں کہیں سے مِلَیں :::::: Parveen Shakir

    غزل متاعِ قلب و جگِر ہیں، ہَمَیں کہیں سے مِلَیں مگر وہ زخم ،جو اُس دستِ شبنَمِیں سے مِلَیں نہ شام ہے، نہ گھنی رات ہے، نہ پچھلا پہر! عجیب رنگ تِری چشمِ سُرمگیں سے مِلَیں میں اِس وِصال کے لمحے کا نام کیا رکھّوں تِرے لباس کی شِکنیں، تِری جَبِیں سے مِلَیں ستائشیں مِرے احباب کی نوازِش ہیں مگر...
  3. طارق شاہ

    پروین شاکر :::::: تازہ محبّتوں کا نشہ جسم و جاں میں ہے :::::: Parveen Shakir

    غزل تازہ محبّتوں کا نشہ جسم و جاں میں ہے پھر موسمِ بہار مِرے گُلستاں میں ہے اِک خواب ہے کہ بارِ دگر دیکھتے ہیں ہم اِک آشنا سی روشنی سارے مکاں میں ہے تابِش میں اپنی مہر و مہ و نجم سے سَوا جگنو سی یہ زمِیں جو کفِ آسماں میں ہے اِک شاخِ یاسمین تھی کل تک خِزاں اَثر اور آج سارا باغ اُسی کی اماں میں...
  4. طارق شاہ

    پروین شاکر ::::::اِک ہُنر تھا، کمال تھا ،کیا تھا :::::: Parveen Shakir

    غزل اِک ہُنر تھا، کمال تھا ،کیا تھا مجھ میں، تیرا جمال تھا ،کیا تھا تیرے جانے پہ اب کے کُچھ نہ کہا دِل میں ڈر تھا، ملال تھا، کیا تھا برق نے مجھ کو کر دِیا روشن تیرا عکسِ جمال تھا، کیا تھا ہم تک آیا تو ، مہرِ لُطف و کَرَم تیرا وقتِ زوال تھا، کیا تھا جس نے تہہ سے مجھے اُچھال دِیا ڈُوبنے کا...
  5. طارق شاہ

    پروین شاکر :::::: عکسِ شکستِ خواب بہر سُو بکھیریے :::::: Parveen Shakir

    غزل پروین شاکر عکسِ شکستِ خواب بہر سُو بکھیریے چہرے پہ خاک ، زخم پہ خوشبُو بکھیریے کوئی گُزرتی رات کے پچھلے پہر کہے لمحوں کو قید کیجیے ، گیسُو بکھیریے دھیمے سُروں میں کوئی مدُھر گِیت چھیڑیے ٹھہری ہُوئی ہَواؤں میں جادُو بکھیریے گہری حقیقتیں بھی اُترتی رہیں گی پھر! خوابوں کی چاندنی تو لبِ جُو...
  6. طارق شاہ

    پروین شاکر ::::: زمیں کے حلقے سے نکلا ، تو چاند پچھتایا ::::: Parveen Shakir

    غزل زمیں کے حلقے سے نکلا ، تو چاند پچھتایا کشش بچھانے لگا ہے ہر اگلا سیّارہ میں پانیوں کی مُسافر ، وہ آسمانوں کا کہاں سے ربط بڑھائیں ،کہ درمیاں ہے خلا بچھڑتے وقت دِلوں کو اگرچہ دُکھ تو ہُوا کُھلی فضا میں مگر سانس لینا اچھا ہو گا جو صرف رُوح تھا ، فُرقت میں بھی وصال میں بھی اُسے بدن کے اثر...
  7. طارق شاہ

    پروین شاکر ::::: میں ہجر کے عذاب سے انجان بھی نہ تھی ::::: Parveen Shakir

    غزلِ پروین شاکر میں ہجر کے عذاب سے انجان بھی نہ تھی پر کیا ہُوا کہ صبح تلک جان بھی نہ تھی آنے میں گھر مِرے، تجھے جتنی جھجک رہی اس درجہ تو میں بے سرو سامان بھی نہ تھی اِتنا سمجھ چُکی تھی میں اُس کے مِزاج کو وہ جا رہا تھا اور میں حیران بھی نہ تھی آراستہ تو خیر نہ تھی زندگی کبھی پر تجھ سے...
  8. محمد بلال اعظم

    پروین شاکر گئے برس کی عید کا دن کیا اچھا تھا

    گئے برس کی عید کا دن کیا اچھا تھا چاند کو دیکھ کے اُس کا چہرہ دیکھا تھا! فضا میں کیٹس کے لہجے کی نرماہٹ تھی موسم اپنے رنگ میں فیض کا مصرعہ تھا دُعا کے بے آواز، الوہی لمحوں میں وہ لمحہ بھی کتنا دلکش تھا ہاتھ اُٹھا کر جب آنکھوں ہی آنکھوں میں اُس نے مُجھ کو اپنے رب سے مانگا تھا پھر میرے چہرے کو...
  9. چھوٹاغالبؔ

    (سرائیکی شاعر) شاکر شجاع آبادی

    سرائیکی شاعری اپنی مٹھاس اور تاثیر میں لاثانی ہے ۔بہت سے شعرا کرام سرائیکی وسیب میں اپنی شاعری کے حوالے سے مشہور اور مقبول ہیں۔ لیکن حضرت خواجہ غلام فرید ؒ کے بعد جو مقبولیت، اور بے انتہا شہرت شاکر شجاعبادی کے حصے میں آئی، اس تک کوئی اور نہیں پہنچ سکا۔وسیب کے ہر بچے جوان بوڑھے کو شاکر کے کچھ نہ...
Top