شان الحق حقی

  1. محمد تابش صدیقی

    گوئٹے کی نظم نغمۂ محمدی کے تین تراجم ۔ خان حسنین عاقب

    گوئٹے کی نظم نغمۂ محمدی کے تین تراجم مضمون نگار: خان حسنین عاقب مطبوعہ : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 27 ABSTRACT: The world renowned German poet GOETHE, JOHANN WORLFGANG was very much influenced by Eastern thoughts and languages plus Religions. He learnt Arabic and read Persian language and impressed...
  2. طارق شاہ

    شان الحق حقی ؔ:::::اے دِل ترے خیال کی دنیا کہاں سے لائیں:::::shaanul-haq-haqqi

    غزل شان الحق حقیؔ اے دِل! تِرے خیال کی دنیا کہاں سے لائیں اِن وحشتوں کے واسطے صحرا کہاں سے لائیں حسرت تو ہے یہی کہ ہو دُنیا سے دِل کو مَیل ہو جس سے دِل کو مَیل وہ دُنیا کہاں سے لائیں رَوشن تھے جو کبھی وہ نظارے کِدھر گئے برپا تھا جو کبھی وہ تماشا کہاں سے لائیں کیا اُس نگاہِ حوصلہ افزا کو دیں...
  3. نیرنگ خیال

    وہی اک فریب حسرت کہ تھا بخشش نگاراں (شان الحق حقی)

    وہی اک فریب حسرت کہ تھا بخشش نگاراں سو قدم قدم پہ کھایا بہ طریق پختہ کاراں وہ چلے خزاں کے ڈیرے کہ ہے آمد بہاراں شب غم کے رہ نشینو کہو اب صلاح یاراں مرے آشیاں کا کیا ہے مرا آسماں سلامت ہیں مرے چمن کی رونق یہی برق و باد و باراں نہ سہی پسند حکمت یہ شعار اہل دل ہے کبھی سر بھی دے دیا ہے بہ صلاح...
  4. طارق شاہ

    شان الحق حقی :::::: اثر نہ ہو تو اُسی نطق بے اثر سے کہہ :::::: Shan Ul Haq Haqqee

    شان الحق حقی غزل اثر نہ ہو، تو اُسی نطقِ بے اثر سے کہہ ! چُھپا نہ درد ِمحبّت ،جہان بَھر سے کہہ جو کہہ چُکا ہے، تو اندازِ تازہ تر سے کہہ خبرکی بات ہے اِک، گوشِ بے خبر سے کہہ چَمَن چَمَن سے اُکھڑ کر رَہے گا پائے خِزاں رَوِش رَوِش کو جتا دے، شجر شجر سے کہہ بیانِ شَوق نہیں قِیل و...
  5. فرخ منظور

    تم سے الفت کے تقاضے نہ نباہے جاتے ۔ شان الحق حقّی

    تم سے الفت کے تقاضے نہ نباہے جاتے ورنہ ہم کو بھی تمنّا تھی کہ چاہے جاتے دل کے ماروں کا نہ کر غم کہ یہ اندوہ نصیب درد بھی دل میں نہ ہوتا تو کراہے جاتے کاش اے ابرِ بہاری ترے بہکے سے قدم میری امیّد کے صحرا میں بھی گاہے جاتے ہم بھی کیوں دہر کی رفتار سے ہوتے پامال ہم بھی ہر لغزشِ مستی کو سراہے...
  6. فرخ منظور

    ناہید اختر تم سے الفت کے تقاضے نہ نباہے جاتے ۔ ناہید اختر

    تم سے الفت کے تقاضے نہ نباہے جاتے ورنہ ہم کو بھی تمنّا تھی کہ چاہے جاتے گلوکارہ: ناہید اختر شاعر: شان الحق حقی
  7. ا

    میرے رفیق میرا انتظار مت کرنا ۔۔۔ شان الحق حقی

    وہ اٹھی ساز بغاوت کی لرزہ خیز ترنگ وہ ابھری قلب کشیری کی بیقرار امنگ وہ گونج اٹھا فضاوں میں دیکھ نعرہ جنگ پکارتا ہے مجھے ضرب تیغ کا آہنگ میرے رفیق میرا انتظار مت کرنا مرا یقین مرا پیماں پکارتا ہے مجھے مری وفا مرا پیماں پکارتا ہے مجھے نقیبِ داورِ دوراں پکارتا ہے مجھے بطونِ غیب سے انساں...
Top