ناہید اختر تم سے الفت کے تقاضے نہ نباہے جاتے ۔ ناہید اختر

فرخ منظور

لائبریرین
تم سے الفت کے تقاضے نہ نباہے جاتے
ورنہ ہم کو بھی تمنّا تھی کہ چاہے جاتے

گلوکارہ: ناہید اختر
شاعر: شان الحق حقی

20051219211521yearender_draftab_203.jpg


 

فاتح

لائبریرین
بہت شکریہ جناب۔ انتہائی عمدہ انتخاب ہے۔ کسی زمانے میں آڈیو کیسٹس میں یہ اور اسی دور کی دوسری غزلیں ہوا کرتی تھیں اب تو سب کچھ ایم پی تھری کی شکل میں کمپیوٹر میں ہی ہوتا ہے۔
فرخ صاحب! ناہید اختر نے اس غزل کے صرف درج ذیل تین اشعار ہی گائے ہیں۔ کیا کسی طرح یہ مکمل غزل مل سکتی ہے؟
تم سے الفت کے تقاضے نہ نباہے جاتے
ورنہ ہم کو بھی تمنّا تھی کہ چاہے جاتے

دل کے ماروں کا نہ کر غم کہ یہ اندوہ نصیب
زخم بھی دل میں نہ ہوتا تو کراہے جاتے

دی نہ مہلت غمِ ہستی نے وفا کی ورنہ
اور کچھ دن غمِ ہستی سے نباہے جاتے
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ جناب۔ انتہائی عمدہ انتخاب ہے۔ کسی زمانے میں آڈیو کیسٹس میں یہ اور اسی دور کی دوسری غزلیں ہوا کرتی تھیں اب تو سب کچھ ایم پی تھری کی شکل میں کمپیوٹر میں ہی ہوتا ہے۔
فرخ صاحب! ناہید اختر نے اس غزل کے صرف درج ذیل تین اشعار ہی گائے ہیں۔ کیا کسی طرح یہ مکمل غزل مل سکتی ہے؟
تم سے الفت کے تقاضے نہ نباہے جاتے
ورنہ ہم کو بھی تمنّا تھی کہ چاہے جاتے

دل کے ماروں کا نہ کر غم کہ یہ اندوہ نصیب
زخم بھی دل میں نہ ہوتا تو کراہے جاتے

دی نہ مہلت غمِ ہستی نے وفا کی ورنہ
اور کچھ دن غمِ ہستی سے نباہے جاتے

قبلہ مجھے بھی نہیں معلوم تھا کہ یہ غزل شان الحق حقی کی ہے۔ یہ تو ویب تلاش کے دوران اردو محفل میں ہی بی بی سی کا ایک آرٹیکل شئیر تھا جس سے پتہ چلا کہ اس کے شاعر شان الحق حقّی ہیں اور تلاشِ بسیار کے باوجود مجھے یہ غزل مکمل کہیں سے نہیں مل سکی۔
 
Top