صبا لکھنوی

  1. فرخ منظور

    آیا جو موسمِ گل تو یہ حساب ہو گا ۔ میر وزیر علی صبا لکھنوی

    آیا جو موسمِ گل تو یہ حساب ہو گا ہم ہوں گے، یار ہو گا، جامِ شراب ہو گا نالوں سے اپنے اک دن وہ انقلاب ہو گا دم بھر میں آسماں کا عالم خراب ہو گا دکھلائیں گے تجھے ہم داغِ جگر کا عالم منہ اس طرف کبھی تو اے آفتاب ہو گا اے زاہدِ ریائی دیکھی نماز تیری نیت اگر یہی ہے تو کیا ثواب ہو گا وہ ردِ خلق ہوں...
  2. فرخ منظور

    دمبدم ساقی و مطرب کو صدا دیتے ہیں ۔ صبا لکھنوی

    دمبدم ساقی و مطرب کو صدا دیتے ہیں موسمِ گُل میں ہم اِک دھوم مچا دیتے ہیں جنسِ دل آپ گراں سمجھے ہیں اِک بوسے پر دھیان اتنا نہیں کیا لیتے ہیں کیا دیتے ہیں ہم وہ بسمل ہیں کہ ٹھنڈے نہیں ہوتے جب تک دامنِ زخم سے قاتل کو ہوا دیتے ہیں نزع میں ہوں مری بالیں سے نہ اٹھیے للہ آپ کس وقت میں بندے کو دغا...
  3. فرخ منظور

    دکھائے رندوں کو نیرنگیِ شراب گھٹا ۔ صبا لکھنوی

    دکھائے رندوں کو نیرنگیِ شراب گھٹا پئے گزک کرے طاؤس کو کباب گھٹا گہ آئینہ ہوا، گہ دیدۂ پر آب گھٹا کبھی بڑھا کبھی دریائے اضطراب گھٹا عزیز آئے نہ رونے کو میری تربت پر بہا کے اشک ہوئی داخلِ ثواب گھٹا نہیں ہے حاجیوں کو مے کشی کی کیفیت گئی حرم کو تو ہو گی بہت خراب گھٹا سفر ہے باغِ جہاں گرزِ...
  4. فرخ منظور

    کنارِ جُو جو انہیں خواہشِ شراب ہوئی ۔ صبا لکھنوی

    غزل کنارِ جُو جو انہیں خواہشِ شراب ہوئی تو سرو سیخ ہوا، فاختہ کباب ہوئی عیاں جو یار کے دانتوں کی آب و تاب ہوئی غریقِ سیلِ فنا موتیوں کی آب ہوئی فراقِ یار میں چشم اس قدر پُر آب ہوئی طنابِ عمر ہماری رگِ سحاب ہوئی نہیں ثبات کسی شے کو دارِ فانی میں ایدھر بنی ہے عمارت اُدھر خراب ہوئی وہ رند ہوں...
  5. فرخ منظور

    اُن کی رفتار سے دل کا عجب احوال ہوا - صبا لکھنوی

    اُن کی رفتار سے دل کا عجب احوال ہوا رُندھ گیا، پِس گیا، مٹی ہوا، پامال ہوا دشت وحشت کا علاقہ مجھے امسال ہوا داغ سودا، صفتِ نیّرِ اقبال ہوا اس بکھیڑے سے الٰہی کہیں چھٹکارا ہو عشقِ گیسو نہ ہوا، جان کا جنجال ہوا نظرِ لطف نہ کی تو نے مرے رونے پر طفلِ اشک اے مہِ خوبی نہ خوش اقبال ہوا...
  6. نوید صادق

    انتخابِ میر وزیر علی صبا لکھنوی

    انتخاب : میر وزیر علی صبا لکھنوی کتاب: دیوانِ صبا انتخاب: نوید صادق، احمد فاروق
Top