نشاط شاہدوی

  1. حذیفہ انصاری

    بہاروں کے پیمان بدلے گئے ہیں از نشاط شاہدوی

    بہاروں کے پیمان بدلے گئے ہیں جنوں کے گریبان بدلے گئے ہیں دکها کر لہکتے ہوئے سبز باغ طبیعت کے رجحان بدلے گئے ہیں عناصر میں پا کر نمودِ حیات مشیت کے فرمان بدلے گئے ہیں نظر دشنہء آستیں بن گئی ہے کہانی کے عنوان بدلے گئے ہیں جبینیں جهکا کر چلے تیشہ زن کہ محلوں کے دربان بدلے گئے ہیں حنا بندیاں...
  2. حذیفہ انصاری

    ویران مسجد ( نشاط شاہدوی)

    ویران مسجد اے مرے ملحد ہمزاد تجھے لے جاؤں ایک ویران سی مسجد میں جہاں کوئی نہیں اپنے اجداد کی روحوں نے یہاں بوئے ہیں ہچکیاں، نالے، پریشان دعا، اشک حزیں فرش سے چمٹے ہوئے زہد کے سجدوں کے نقوش خاک سے منبر و محراب کے شانے بوجھل کپکپاتے ہوئے ہاتھوں کی فضا میں لرزش غیر مرئی سی تصاویر نظر سے اوجھل...
  3. حذیفہ انصاری

    زندگی کے موڑ پر

    سفید ماتهے پہ لاکھوں گهلے ہوئے مہتاب دراز پلکوں پہ رعنائیوں کے ڈیرے تھے ملیح رخ پہ جوانی کی نرم ہلکی دهوپ لبوں کی اوٹ میں چونکے ہوئے سویرے تھے سیاہ مانگ میں سندور کی حسین شفق حنا کے رنگ سے ہاتھوں پہ دیپ جلتے تھے کٹیلی آنکھوں میں سوتا تھا رس بهرا کاجل صباحتوں میں ڈهلے کارواں نکلتے تھے یہ...
  4. حذیفہ انصاری

    شراب کی میز پر::از:نشاط شاہدوی

    شراب کی میز پر ہائے کیا دور تھا تاجدارِ فرنگ سالہا سال ہم تم رہے یار غار اور تم اس زمینِ سیاہ فام پر نیلی آنکھوں کا افسوں بکهیرا کئے ذرہ ذرہ سے امرت نچوڑا کئے لوٹ کے ہاتھ باہم بٹاتے رہے ہائے کیا دور تھا زندگی شادماں،روح شاداب تھی چین سے بیٹھ کر رات کی چھاؤں میں آبگینوں میں ڈهالا کئے چاندنی...
Top