ملک عدنان احمد

  1. ملک عدنان احمد

    اک اضطراب مری جان لے رہا ہے مگر

    اک اضطراب مری جان لے رہا ہے مگر عجیب بات ہے میں ایسے حال میں خوش ہوں تو سوچتی ہے کہ غمناک ہوں فراق سے میں مگر اے جاں! میں امیدِ وصال میں خوش ہوں میں مطمئن ہوں چلو زندگی تو ہے مجھ میں میں گردشِ مہ و ایام و سال میں خوش ہوں ترے بغیر میں خوش ہوں مجھے نہیں لگتا ترے بغیر میں، تیرے خیال میں، خوش ہوں...
  2. ملک عدنان احمد

    موت سے اب بھی ہم ڈریں گے کیا؟

    موت سے اب بھی ہم ڈریں گے کیا؟ مر چکے لوگ پھر مریں گے کیا؟ وہ جو تھا وجہِ زندگی، نہ رہا اور جی کر بھلا کریں گے کیا؟
  3. ملک عدنان احمد

    رات کب ہجر میں گزاری ہے

    رات کب ہجر میں گزاری ہے تم کو کیا علم کتنی بھاری ہے چل رہی ہیں جفائیں بھی پیہم ضبط کا سلسلہ بھی جاری ہے ہم غریبوں کی حسرتوں کا خون انکی خوشیوں کی آبیاری ہے
  4. ملک عدنان احمد

    چل دیا جو بیچ رستے چھوڑ کر، کہنا اُسے

    چل دیا جو بیچ رستے چھوڑ کر، کہنا اُسے میں نہیں پہنچا ہوں اب بھی اپنے گھر، کہنا اُسے لوٹ آنے کی امیدیں ٹوٹ پائی ہی نہیں بند اب بھی ہو نہیں پائے ہیں در، کہنا اُسے تھم گیا طوفان لیکن سب پرندوں نے ابھی اوڑھ رکھے ہیں سروں پہ اپنے پر، کہنا اُسے پڑ گئے پَیروں پہ چھالے ، اب تلک دِکھتا نہیں جسکا وعدہ...
  5. ملک عدنان احمد

    "مرے خدا !مجھے اک اور زندگی دے دے" کی طرح پر میری اک آزاد نظم

    "مرے خدا! مجھے اک اور زندگی دے دے" بہت سے کام ادھورے میں چھوڑ آیا ہوں وہ کتنے خواب جو تعبیر تک نہیں پہنچے وہ کتنے لفظ جو بس زیرِ لب رہے اب تک وہ کتنے علم کہ جن پر عمل کیا ہی نہیں وہ داستان کہ جس کو تمام کر نہ سکا کئی گلے ہیں جنہیں دور کرنا لازم ہے وہ خامیاں ہیں کہ جن کو درست کرنا ہے یہ...
  6. ملک عدنان احمد

    سونا نہیں ہے؟

    "سونا نہیں ہے؟" گھڑی پر رات کے تین بجے دیکھ کر سارہ نے مجیب سے پوچھا۔ مجیب نے مصنوعی مسکراہٹ ہونٹوں پر سجا کر جواب دیا: "ہاں، سو جاتا ہوں۔ بس پانی پینے کے لیے اٹھا تھا۔" سارہ مطمئن ہو کر سو گئی اور مجیب آرام کرسی پر بیٹھا کھڑکی سے باہر دیکھتے ہوئے کسی گہری سوچ میں کھو گیا۔ پچھلے ایک ماہ سے مجیب...
  7. ملک عدنان احمد

    پانچویں بیٹی

    شام کے کھانے پرکسی سے فون پہ بات ختم کرتے ہوئے فاروق نے مجھے بتایا کہ ہماری کام والی کے ہاں دو دن پہلے ہی پانچویں بیٹی پیدا ہوئی ہے۔ اس کا ایک بیٹا ہے لیکن وہ بھی معذور، نہ چل سکتا ہے نہ بول سکتا ہے نہ خود سے حرکت کر سکتا ہے۔ اس غریب کی حالت کا سوچ کر میرے دل سے بس ایک مصرعہ نکلا: "اور بھی غم...
  8. ملک عدنان احمد

    میری ایک آزاد نظم"رتجگوں کا سبب"۔ اساتذہ کرام سے اصلاح کی گزارش ہے

    کل کے خط میں بھی ہر دفعہ کی طرح تو نے پوچھا ہے رتجگوں کا سبب رتجگوں کا سبب بس اتنا ہے سوچ کے اک اڑن کھٹولے پہ میں خلاء کے سفر کو جاتا ہوں کہکشاؤں میں جا ٹھہرتا ہوں۔۔ رات بھر جاگ کر مِری ہمدم میں ستارے تلاش کرتا ہوں۔۔ یہ ستارے سنبھال رکھوں گا۔۔ سوچتا ہوں کہ جب ملے گی تو ُ تو تِری مانگ میں سجاؤں...
  9. ملک عدنان احمد

    برائے اصلاح چند مزید اشعار

    اگرچہ اب تو تعلق نہیں رہا پھر بھی تو چاہتا ہے مجھے، یہ گمان میرا ہے نکھر گیا ہے ترا گھر تو دُھل کے بارش سے مگر گِرا ہے جو کچا مکان میرا ہے کسی کو میری خوشی میرے غم کی فکر نہیں سب اپنی دُھن میں ہیں کس کو دھیان میرا ہے میں چاہے آبلہ پا ہی، شکستہ دل ہی سہی پر اب بھی حوصلہ دیکھو جوان میرا ہے...
  10. ملک عدنان احمد

    میرے 4 اشعار-جن پر اصلاح درکار ہے

    چمن تو دور نشانات بھی نہیں باقی ہیں اب کی بار خزاں نے وہ طور دکھلائے طلب میں اسکی جو برباد کر دیئے میں نے اسے کہو، وہ مرے دن تمام لوٹائے جدائیوں کے یہ رستے بڑے کٹھن ہوں گے کوئی تو جائے یہی بات اسکو سمجھائے ضرور اسلیئے اک روز لوٹ آئے گا کہ اپنی یاد بھی مجھ سے وہ چھین لے جائے
Top