جدید لکھنوی

  1. کاشفی

    ہے عکس آئینہ میں، رُخِ لاجواب کا - جدید لکھنوی

    غزل (سید مہدی میرزا صاحب جدید لکھنوی ) ہے عکس آئینہ میں، رُخِ لاجواب کا پانی میں پھول تیر رہا ہے گلاب کا بگڑے ہوئے ہیں عاشقِ رخسار باغ میں گلچیں نے پھول توڑ لیا ہے گلاب کا اک بار آج صبح ہوئی، شام ہوگئی کیا تم نے بند کھول کے باندھا نقاب کا جاتے ہیں اس خیال سے خود لے کے اپنا خط ہم انتظار کر نہ...
  2. کاشفی

    جل گیا جسم زار کیا کہنا - جدید لکھنوی

    غزل (سید مہدی میرزا صاحب جدید لکھنوی ) جل گیا جسم زار کیا کہنا آتش ہجر یار کیا کہنا سُن کے میری وفا کو اہلِ وفا کہتے ہیں بار بار، کیا کہنا سیکڑوں ہورہے ہیں دیوانے تیرا فضل بہار کیا کہنا یاد دلوارہی ہے ہجر کی شب تیرگی مزار کیا کہنا چھوٹ کے دل سے کہہ رہا ہوں جدید گردشِ روزگار کیا کہنا
Top