کاشفی

محفلین
غزل
(سید مہدی میرزا صاحب جدید لکھنوی )
ہے عکس آئینہ میں، رُخِ لاجواب کا
پانی میں پھول تیر رہا ہے گلاب کا

بگڑے ہوئے ہیں عاشقِ رخسار باغ میں
گلچیں نے پھول توڑ لیا ہے گلاب کا

اک بار آج صبح ہوئی، شام ہوگئی
کیا تم نے بند کھول کے باندھا نقاب کا

جاتے ہیں اس خیال سے خود لے کے اپنا خط
ہم انتظار کر نہ سکیں گے جواب کا

مشہور سب میں دختر عالم ہے جس کا نام
پہلا ورق ہے وہ مرے غم کی کتاب کا

تعریف سُن کے حضرتِ یوسف کے حُسن کی
غصّے میں بند کھول رہے ہیں نقاب کا
 
Top