ایم ڈی تاثیر

  1. فرخ منظور

    اس میں کچھ پردہ نشینوں کے بھی نام آتے ہیں ۔ محمد دین تاثیر

    غیر کے خط میں مجھے ان کے , پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق کی راہ میں ایسے بھی مقام آتے ہیں اب مرے عشق پہ تہمت ہے ہوس کاری کی مسکراتے ہوئے اب وہ لبِ بام آتے ہیں واعظِ شہر کی محفل ہے کہ ہے بزمِ نشاط حوضِ کوثر سے چھلکتے ہوئے جام آتے...
  2. فرحان محمد خان

    نظم : سرمایہ داری - ایم ڈی تاثیر

    سرمایہ داری ہندو کیا ہیں ؟ مسلم کیا ہیں ؟ جھوٹی ذاتیں پاتیں ہیں سب دولت کے الجھاؤ ہیں سب دولت کی باتیں ہیں مندر گرجے اونچے اونچے جگمگ جگمگ کرتے ہیں اور عبارت کرنے والے بُھوکے ننگے مرتے ہیں تعمیریں ہیں خیراتیں ہیں حج اور تیرتھ ہوتے ہیں یوں دامن سے خون کے دھبے دولت والے دھوتے ہیں مذہب کیا...
  3. فرحان محمد خان

    نظم : مزدُور کا گیت - ایم ڈی تاثیر

    مزدُور کا گیت چکی پیسو ، روٹی کھاؤ اپنی محنت کا پھل پاؤ ہندو مسلم سب چھوٹے ہیں لانیحل ہیں یہ الجھاؤ ان جھگڑوں میں تم مت آؤ چکی پیسو ، روٹی کھاؤ !! حسن کی دنیا حسن کی دولت عیش و عشرت ناز و نعمت خسرو اور فرہاد کو دیکھو لاحاصل ہے عیش میں محنت خون پسینے پر نہ بہاؤ چکی پیسو ، روٹی کھاؤ ...
  4. فرحان محمد خان

    نظم : کارزار - ایم ڈی تاثیر

    کارزار لمبی لمبی پلکوں کے گہرے گہرے سائے میں سنسان فضائیں بستی ہیں ویران نگاہیں بستی ہیں لمبی لمبی پلکوں کی تیکھی تیکھی نوکوں سے شبنم ہار پروتی ہے کیا جگمگ جگمگ ہوتی ہے ! گہری گہری پلکوں کی اونچی اونچی دیواریں ترچھی ترچھی نظروں کی اوچھی اوچھی تلواریں دیواریں گر گر پڑتی ہیں...
  5. فرحان محمد خان

    غزل : تیرے اندازِ تغافل کو حیا سمجھا تھا میں - ایم ڈی تاثیرؔ

    غزل تیرے اندازِ تغافل کو حیا سمجھا تھا میں جورِ پہیم کو بھی اک طرزِ وفا سمجھا تھا میں تجھ کو اپنی زندگی کا آسرا سمجھا تھا میں اے فریبِ آرزو تم کیا تھے کیا سمجھا تھا میں شیوۂ تسلیم تھا مجھ کو مآلِ زندگی تیری ہر خواہش کو اپنا مدعا سمجھا تھا میں تشنہ کامانِ محبت کی امنگیں کچھ نہ پوچھ...
  6. فرحان محمد خان

    نظم : غریبوں کی صدا - ایم ڈی تاثؔیر

    غریبوں کی صدا غریبوں کی فاقہ کشوں کی صدا ہے مرے جا رہے ہیں امیروں کے عیشوں کا انبار سر پر لدے ہیں زمانے کے افکار سر پر زمیندار کاندھے پہ سرکار سر پر مرے جا رہے ہیں شرابوں کے رسیا امیروں کا کیا ہے ہنسے جا رہے ہیں غریبوں کی محنت کی دولت چرا کر غریبوں کی راحت کی دنیا مٹا کر محل اپنے غارت گری...
  7. طارق شاہ

    ایم ڈی تاثؔیر :::::وہ مِلے تو بے تکلُّف، نہ مِلے تو بےارادہ :::::: M. D. Taseer

    غزل وہ مِلے تو بے تکلُّف، نہ مِلے تو بےاِرادہ نہ طریقِ آشنائی ، نہ رُسوم ِجام و بادہ تِری نِیم کش نِگاہیں ، تِرا زیر ِلب تبسّم یُونہی اِک ادائےمستی، یُونہی اِک فریبِ سادہ وہ کُچھ اِسطرح سےآئے،مُجھےاِسطرح سےدیکھا مِری آرزو سے کم تر ، مِری تاب سے زیادہ یہ دلِیل ِخوش دِلی ہے، مِرے واسطے نہیں ہے...
  8. فرخ منظور

    حضورِ یار بھی آنسو نکل ہی آتے ہیں ۔ تاثیر

    حضورِ یار بھی آنسو نکل ہی آتے ہیں کچھ اختلاف کے پہلو نکل ہی آتے ہیں مزاج ایک، نظر ایک، دل بھی ایک سہی معاملاتِ من و تُو نکل ہی آتے ہیں ہزار ہم سخنی ہو ہزار ہم نظری مقامِ جنبشِ ابرو نکل ہی آتے ہیں حنائے ناخنِ پا ہو کہ حلقۂ سرِ زلف چھپاؤ بھی تو یہ جادو نکل ہی آتے ہیں جنابِ شیخ وضو کے لیے...
Top