غزل : تیرے اندازِ تغافل کو حیا سمجھا تھا میں - ایم ڈی تاثیرؔ

غزل
تیرے اندازِ تغافل کو حیا سمجھا تھا میں
جورِ پہیم کو بھی اک طرزِ وفا سمجھا تھا میں

تجھ کو اپنی زندگی کا آسرا سمجھا تھا میں
اے فریبِ آرزو تم کیا تھے کیا سمجھا تھا میں

شیوۂ تسلیم تھا مجھ کو مآلِ زندگی
تیری ہر خواہش کو اپنا مدعا سمجھا تھا میں

تشنہ کامانِ محبت کی امنگیں کچھ نہ پوچھ
انتہائے آرزو کو ابتدا سمجھا تھا میں

زلف آوارہ گریباں چاک اے مستِ شباب
تیری صورت سے تجھے درد آشنا سمجھا تھا میں​
ایم ڈی تاثیرؔ
 
آخری تدوین:

چاند علی

محفلین
غزل
تیرے اندازِ تغافل کو حیا سمجھا تھا میں
جورِ پہیم کو بھی اک طرزِ وفا سمجھا تھا میں

تجھ کو اپنی زندگی کا آسرا سمجھا تھا میں
اے فریبِ آرزو تم کیا تھے کیا سمجھا تھا میں

شیوۂ تسلیم تھا مجھ کو مآلِ زندگی
تیری ہر خواہش کو اپنا مدعا سمجھا تھا میں

تشنہ کامانِ محبت کی امنگیں کچھ نہ پوچھ
انتہائے آرزو کو ابتدا سمجھا تھا میں

زلف آوارہ گریباں چاک اے مستِ شباب
تیری صورت سے تجھے درد آشنا سمجھا تھا میں

ایم ڈی تاثیرؔ
بہت عمدہ ...
 
Top