افتخار راغب

  1. کاشفی

    ڈوب جانا ہی اُس کو تھاآخر - افتخار راغب

    غزل (افتخار راغب) ڈوب جانا ہی اُس کو تھاآخر کچّی مٹّی کا تھا گھڑا آخر ہم سے کیا ہوگئی خطا آخر ساری دنیا ہے کیوں خفا آخر کام آتی نہیں کوئی تدبیر کیا ہے قسمت میں اے خدا آخر تیری فرقت میں بھی دھڑکنے کا کر لیا دل نے حوصلہ آخر کس کی فرقت میں دل نڈھال ہوا کون اتنا قریب تھا آخر ہم نے کوشش...
  2. کاشفی

    خواہش نہیں ذرا بھی مجھے نام وام کی - افتخار راغب

    نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم (افتخار راغب) خواہش نہیں ذرا بھی مجھے نام وام کی میرے قلم کو پیاس ہے کوثر کے جام کی یہ دل کہ جس میں‌ پیار بسا ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اِک چیز بس یہی ہے مِرے پاس کام کی پیغامِ شاہِ دیں صلی اللہ علیہ وسلم کی محتاج کائنات رحمت ہے سب کے واسطے...
  3. کاشفی

    شامِ غم کی نہیں سحر شاید - افتخار راغب

    غزل (افتخار راغب) شامِ غم کی نہیں سحر شاید یونہی تڑپیں گے عمر بھر شاید حالِ دل سے مِرے ہیں سب واقف صرف تو ہی ہے بے خبر شاید روز دیدار تیرا کرتا ہوں تجھ کو حیرت ہو جان کر شاید وہ بھی میرے لیے تڑپتے ہوں ایسا ممکن نہیں مگر ، شاید شاخِ اُمید سبز ہے اب تک آہی جائے کوئی ثمر شاید...
  4. کاشفی

    وہی جو خالق جہاں کا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے - افتخار راغب

    بسم اللہ الرحمن الرحیم سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم حمد باری تعالٰی (از: افتخار راغب) وہی جو خالق جہاں کا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے جو روح جسموں میں ڈالتا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے وہ جس کی حکمت کی سرفرازی، وہ جس کی قدرت کی کارسازی ہر ایک ذرّہ میں رونما ہے وہی خدا ہے وہی خدا...
  5. کاشفی

    ویسے تو وہ ’ ہوں ، ہاں ‘ کے سوا کچھ نہیں کہتے - افتخار راغب

    غزل ویسے تو وہ ’ ہوں ، ہاں ‘ کے سوا کچھ نہیں کہتے کہنے پہ جب آ جائیں تو کیا کچھ نہیں کہتے! ہو جائے مِرے دل میں کچھ الہام خدایا کیوں ہو گئے وہ مجھ سے خفا کچھ نہیں کہتے کوزے میں سمندر وہ سمونے کے ہیں قائل وہ لوگ بھی غزلوں کے سوا کچھ نہیں کہتے وہ حد سے گزرنے لگا جب ظلم و ستم میں سب...
  6. کاشفی

    چھوڑا نہ مجھے دل نے مری جان کہیں کا - افتخار راغب

    غزل چھوڑا نہ مجھے دل نے مری جان کہیں کا دل ہے کہ نہیں مانتا نادان کہیں‌کا جائیں تو کہاں جائیں اسی سوچ میں گم ہیں خواہش ہے کہیں کی تو ہے ارمان کہیں کا ہم ہجر کے ماروں کو کہیں چین کہاں‌ہے موسم نہیں جچتا ہمیں اک آن کہیں کا اُس شوخیِ گفتار پر آتا ہے بہت پیار جب پیار سے کہتے ہیں‌ وہ...
  7. کاشفی

    اَنا کے ہات سے باہر تو نکلو - افتخار راغب

    غزل (افتخار راغب) اَنا کے ہات سے باہر تو نکلو حصارِ ذات سے باہر تو نکلو کسے کہتے ہیں صحرا جان لو گے حسیں باغات سے باہر تو نکلو قدم بوسی کرے گی کامرانی کھٹن حالات سے باہر تو نکلو سمجھ لو گے کہ دنیا کیا بلا ہے کبھی دیہات سے باہر تو نکلو ہمیں بھی کچھ ہو احساسِ جدائی ہماری ذات...
  8. کاشفی

    مِرا دل ہے محبت کا سمندر - افتخار راغب

    غزل (افتخار راغب) مِرا دل ہے محبت کا سمندر سمندر ہے مگر پیاسا سمندر کناروں سے مسلسل لڑ رہا ہے نہ جانے چاہتا ہے کیا سمندر کسی کو بھی تِرے رنج و الم کا نہیں ہے کوئی اندازا سمندر مِرا ظاہر ہے اِک سیراب صحرا مِرا باطن کوئی پیاسا سمندر سمندر کی بجھی کب پیاس راغب ہزاروں پی گیا...
  9. کاشفی

    پرانے اُکھڑتے چلے جارہے ہیں - افتخار راغب

    غزل (افتخار راغب) پرانے اُکھڑتے چلے جارہے ہیں نئے جڑ پکڑتے چلے جارہے ہیں جو آپس میں لڑتے چلے جارہے ہیں مصیبت میں پڑتے چلے جارہے ہیں مِرے حوصلوں سے قدم دشمنوں کے مسلسل اُکھڑتے چلے جارہے ہیں تِری ہی بدولت اے مطلب پرستی تعلق بگڑتے چلے جارہے ہیں مقدر سے لڑتے چلے آرہے تھے مقدر...
  10. کاشفی

    ماضی کے ورق پلٹ‌کے روئے - افتخار راغب

    غزل (افتخار راغب) ماضی کے ورق پلٹ‌کے روئے یادوں سے تِری لپٹ کے روئے روئے خوب ٹوٹ کر کبھی ہم خود میں بھی کبھی سمٹ کے روئے چہرے سے خوشی ٹپک رہی تھی ہم طرزِ جہاں سے ہٹ کے روئے اِک سرسبز شاخ کی طرح ہم اُلفت کے شجر سے کٹ کے روئے ہم تھکنے لگے تو راستے بھی قدموں سے لپٹ لپٹ کے...
  11. کاشفی

    سینے میں چھپا کے چاہ کوئی - افتخار راغب

    غزل سینے میں چھپا کے چاہ کوئی مت دل کو کرے تباہ کوئی پچھتانے سے مت گریز کرنا ہو جائے اگر گناہ کوئی ملتا ہے سرور کچھ اُسے بھی جب کہتا ہے دل سے واہ کوئی میں اپنے بدن میں بے ٹھکانہ مل جائے مجھے پناہ کوئی کھُل سکتے نہیں ہیں کان اُس کے سمجھائے اب اُس کو خواہ کوئی پیروں سے مرے...
  12. کاشفی

    حمدِ غفور و رحیم

    حمدِ غفور و رحیم سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم نہیں ہے کوئی بھی ہم کو ترے سوا معلوم ہمیں تو صرف ہے اک تو ہی اے خدا معلوم خدا کی ذات اگرچہ نہیں ہے نامعلوم خدا ہے کیسا، کہاں ہے خدا، خدا معلوم ہے کائنات کی رگ رگ سے صرف تو واقف ہر ایک ذرہ کا تجھ ہی کو ہے پتا معلوم خدا کے ذکر سے...
  13. فاروقی

    چومیں گے لبِ دل سے طیبہ کی زمیں جا کر::نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم

    چومیں گے لبِ دل سے طیبہ کی زمیں جا کر آئے گا قرار اب تو اِس دل کو وہیں جا کر وہ ارض کہ جو رشکِ فردوسِ بریں ٹھہری دیکھیں گے زہے قسمت ہم بھی وہ زمیں جا کر آنکھیں ہیں کہ شرمندہ ، دل ہے کہ بڑا نادم کس کس کو سنبھالوں گا آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے قریں جا کر قرآنِ مبیں اکثر سنتے تھے سناتے...
Top