سر@الف عین صاحب جناب کے وقت اور شفقت فرمائی پر بے حد مشکور ہوں۔ جناب نے جو درستگیاں فرمائی ہیں ان میں سے ''ایطا کا سقم'' اور '' بیچ و بیچ'' کے واو عطف میرے لیے بالکل نئی اور سیکھنے والی چیزیں ہیں۔جو کلی طور پر آپ کی علمی وسعتِ ظرف سے مجھ جیسے مبتدی پر آشکار ہوئی ہیں۔ اللہ پاک آپ کو جزائے خیر...
ایسا نہیں کہ ان کا ، مرا رابطہ نہیں
ہے رابطہ مگر ذرا باضابطہ نہیں
اس دردِ لا دوا کی نہ تجھ کو خبر کہ تو
لفظوں کے ہیر پھیر سے آگے بڑھا نہیں
ہمت شکن سفربھی ہے درپیش کُو بہ کوُ
ان راستوں سے مَن مرا پھر بھی بھرا نہیں
ملتی ہیں روز ٹھوکریں بھی درد بھی نئے
لیکن کوئی بھی درد ترے درد سا نہیں
جلتا...
دیوانِ ؔمیر کہہ رہا تھا خوش لسان سے
اردو کے فیض دیدنی ہیں قدر دان سے
کشمیری النسب ہوں میں اقبال کی طرح
اردو کی لو لگی ہے مجھے خاندان سے
کتنے الگ مزاج ہیں کانٹوں سے پھول کے
شجرے ہیں نکلے دونوں کےاک خاندان سے
سوبرس خاک چھان لو سو صدیاں کھوج لو
منزل ہے کس نے پائی رہِ بے نشان سے?
مقصود گر ہے...
محتشم ظہیر احمدظہیر صاحب سب سے پہلے آپ کا شکر گزارہوں وقت و نقد کے لیے۔ اس غزل کے تیسرے شعر کی مجوزہ ترمیم '' کہاں ڈھونڈیں گے ہم خود کو ہجومِ انجمن میں'' حاضرِ خدمت ہے، لیکن شتر گربہ کی قبولیت اور متعلقہ شعر میں '' میں'' اور ''ہمارا'' کے مابین شتر گربہ کے صادق آنے کے حوالے سے علمی و تفہیمی...
فارسی ادب کے کار فرما اور تسلسل سے فارسی ادب کی ترویج فرمانے والے محمد وارث صاحب کو '' جینٹل مین آف دی ایئیر'' اور جاسمن صاحبہ '' لیڈی آف دی ائیر '' کے منفرد اعزاز کے لیے منتخب ہونے پر بہت بہت مبارک باد،
صابن حاصل کرنے کے لیے محفل کے تمام کوائف تو میں نے بڑی روح سے بھرے تھے۔ پر نجانے اس تھکے ہوئے بیمارصابن کی ترسیل کس نے کی ہے۔اللہ پچھے گا۔فرقان احمد صاحب یاد فرمائی کے لیے سپاس گزار ہوں۔
میرے اکاؤنٹ میں کچھ گڑ بڑ مجھے بھی لگتی ہے۔ پر کم علمی کی وجہ سے تشخیص کرنے سے قاصر ہوں۔ حاذق محفلین سے گزارش ہے کہ تشخیص بھی فرمائیں اورتدبیر بھی فرمائیں۔