نتائج تلاش

  1. شیرازخان

    غزل برائے اصلاح

    بہت شکریہ استاد صاحب
  2. شیرازخان

    غزل برائے اصلاح

    جزاک اللہ جناب
  3. شیرازخان

    غزل برائے اصلاح

    غزل برائے اصلاح لچک جن میں نہیں ہوتی وہ اکثر ٹوٹ جاتے ہیں کئی لوگوں کے دل خود ہی اکڑ کر ٹوٹ جاتے ہیں اگرچہ بوند پانی کی بہت نازک سی ہوتی ہے رہے گرتی یہ پتهروں پر تو پتهر ٹوٹ جاتے ہیں ہمارا حوصلہ ٹوٹا ، نہیں تم نے سنا ہو گا وہاں مقتل میں سنتے ہیں کہ خنجر ٹوٹ جاتے ہیں ہزاروں آندهیوں میں بهی...
  4. شیرازخان

    فتویٰ۔۔۔برائے اصلاح

    فتویٰ دلدانِ اہلِ ذوق کو یہ رَٹ سنانا ہی پڑھ گئی اِس شاعری کی سیر میں مری حُریّتِ شعر نے صنفِ سخن پر آج اک فتویٰ دیا۔۔ کہ سَند اپنے لفظ کی یہ زور اپنے قلم کا یہ اک تکلّم ظاہری ہے مُنہ پھٹی جو شاعری بے پردگی کے کفن پر بے جا کِسی کے حُسن پر تعریف ہے یا ہے ثناء یہ جارحیّت ہے گنا۔۔۔۔۔۔!!! الف عین
  5. شیرازخان

    غزہ۔۔ یہ سارے درد اپنے ہیں۔۔۔برائے اصلاح

    یہ سارے درد اپنے ہیں اگر لختِ جگر اپنے کوئی دو لخت کر ڈالے اگر ماؤں کے بالوں سے کوئی رسّہ کشی کر لے کوئی بہنوں کے جسموں پر کرے گر تیر اندازی جو بوڑھی جلد کو کوئی مسلتا جائے جوتوں سے ہمارے خون سے کوئی بجھانے پیاس آ جائے ہمارے گھر سے ہم کو ہی کوئی بے گھر جو کر ڈالے اگر تاریخ ظلمت کی نئی کر دی...
  6. شیرازخان

    احساسِ کمتری۔۔۔۔برائے اصلاح

    احساسِ کمتری عجب خوف دل میں ہے ہم نے دبایا کہ درجہ حرارت ہے چہرے پہ آیا عضاء زندگی کے خلا چاٹتے ہیں یہ ناخن سے لمہے عمر کاٹتے ہیں جو خلقہءلب کے دیے سب بجھائے ہیں اپنی ہی ہستی کے فرقے بنائے یہ اپنی کمی ہی کدورت ہے خود سے ہو پوری بھی کیسے ضرورت ہے خود سے وہ منزل کو پا کر پلٹ کر بھی آئے گِرہ...
  7. شیرازخان

    غزہ۔۔ یہ سارے درد اپنے ہیں۔۔۔برائے اصلاح

    اگر لختِ جگر اپنے کوئی دو لخت کر ڈالے اگر ماؤں کے بالوں سے کوئی رسْہ کشی کر لے کوئی بہنوں کے جسموں پر کرے گر تیر اندازی جو بوڑھی جلد کو کوئی مسل ڈالے یوں جوتوں سے ہمارے خون سے کوئی بجھانے پیاس آ جائے ہمارے گھر سے ہم کو ہی کوئی بے گھر جو کر ڈالے اگر تاریخ ظلمت کی نئی کر دی رقم جائے درندہ وار ظالم...
  8. شیرازخان

    چند اشعار برائے اصلاح۔۔۔

    مفعول،مفاعیلن : مفعول، مفاعیلن 1) پہلے بھی یہی تھا جو، ماحول ہے اب لیکن افسوس رہا کہہ کر ،جو عید مبارک اب۔۔۔!!!! 2)سب یاد جشن آئے پھر عید کی آمد پر آئی ہیں وہ سب عیدیں پھر یاد دہانی کو 3) بس عید مبارک تم کہتے تو بھرم رہتا عیدیں تو مبارک ہیں ہونی ہیں ہماری بھی استادِ محترم الف...
  9. شیرازخان

    سعادت کے دن اور عبادت کی راتیں۔۔۔برائے اصلاح

    سعادت کے دن اور عبادت کی راتیں وہ دن رات کرنا یوں سنت کی باتیں وہ اشکوں کی مجلس، دعاؤں کی کاوش وہ بخشش کا موسم وہ رحمت کی بارش وہ سہری کا کرنا وہ افطاری کھانا یہی سال بھر کا تھا معیاری کھانا تراویح کا رس ،تلاوت کی لذت تھکے جسم میں پھر یوں لاتی ہے طاقت گنہگار تھے پر ہوئے وارے نیارے کہ جنت...
  10. شیرازخان

    بھول ہے یہ اِن کی ہم ، پائنچے اُٹھائیں گے۔۔برائے اصلاح

    فاعلن: مفاعیلن ؛ فاعلن: مفاعیلن بھول ہے یہ اِن کی ہم ، پائنچے اُٹھائیں گے یہ چڑھے ہوئے دریا ، ہم سے منہ کی کھائیں گے لڑکھڑاتی سی لَو،اور، یہ چراغ بوسیدہ ہاں یہی ہواؤں کو راستے دِکھائیں گے رونگٹے ہمارے اب سَرہلا نہیں سکتے سخت جانی کا اب ہم، اسلحہ بنائیں گے واہ کیا تشدد ہے اُن کے شوقِ جنبش میں...
  11. شیرازخان

    سعادت کے دن اور عبادت کی راتیں۔۔۔برائے اصلاح

    فعولن:فعولن؛فعولن:فعولن سعادت کے دن اور عبادت کی راتیں محمدً کی سنت وہ اللہ کی باتیں دعاؤں کی مجلس وہ اشکوں کی کاوش وہ بخشش کا موسم وہ رحمت کی بارش سفر مسجدوں کے وہ چھینٹے وضو کے ہوئے قید سارے جیالے عدو کے وہ افطاری کرنا وہ سہری کا کھانا یہی سال بھر کا تھا معیاری کھانا تلاوت کی لذت تراویح...
  12. شیرازخان

    جب تلک سلامت ہوں شاعری نہیں کرنی ۔۔۔ عابی مکھنوی

    واہ واہ کیا کہنے ہیں عابی صاحب ۔۔
  13. شیرازخان

    غصہ دلِ حزین پہ اور گھونٹ صبر کے (قطعہ)

    بہت اعلیٰ جی۔۔۔۔!!!
  14. شیرازخان

    فائدے میں رہتے تھے فائدے سے نکلے ہیں۔۔برائے اصلاح

    اچھا تو مسئلہ دونوں کی "دے"کا ہے۔۔۔ چلیں کوئی کوشش کرتا ہوں۔۔
  15. شیرازخان

    فائدے میں رہتے تھے فائدے سے نکلے ہیں۔۔برائے اصلاح

    یوں کیسا رہے گا؟؟ اپنے فائدے کے اک سلسلے سے نکلے ہیں اُن سے کوئی پوچھے کیوں قائدے سے نکلے ہیں
Top