بھول ہے یہ اِن کی ہم ، پائنچے اُٹھائیں گے۔۔برائے اصلاح

شیرازخان

محفلین
فاعلن: مفاعیلن ؛ فاعلن: مفاعیلن

بھول ہے یہ اِن کی ہم ، پائنچے اُٹھائیں گے
یہ چڑھے ہوئے دریا ، ہم سے منہ کی کھائیں گے

لڑکھڑاتی سی لَو،اور، یہ چراغ بوسیدہ
ہاں یہی ہواؤں کو راستے دِکھائیں گے

رونگٹے ہمارے اب سَرہلا نہیں سکتے
سخت جانی کا اب ہم، اسلحہ بنائیں گے

واہ کیا تشدد ہے اُن کے شوقِ جنبش میں
باز تاک میں ہے وہ، فاختہ اُڑائیں گے

ایک پل میں جنہوں نے، راکھ کر دیے جنگل
دیکھنا وہ ظالم اب، پودے بھی لگائیں گے

نوبتِ سخن کی ہم کس مہم کا حصہ ہیں؟
شاعری کی کب تک یہ تحریکیں چلائیں گے

الف عین

 

الف عین

لائبریرین
بھول ہے یہ اِن کی ہم ، پائنچے اُٹھائیں گے
یہ چڑھے ہوئے دریا ، ہم سے منہ کی کھائیں گے
۔۔مطلع بہت خوب ہے، پہلے مصرع میں کہیں ’کہ‘ آ سکے تو زیادہ واضح ہو سکے۔
لڑکھڑاتی سی لَو،اور، یہ چراغ بوسیدہ
ہاں یہی ہواؤں کو راستے دِکھائیں گے
÷÷پہلا مصرع رواں نہیں، ’تی سی لو اور‘ کی وجہ سے۔
اک چراغ بوسیدہ، لو بھی لڑکھڑاتی سی
بہتر ہو گا۔

رونگٹے ہمارے اب سَرہلا نہیں سکتے
سخت جانی کا اب ہم، اسلحہ بنائیں گے
÷÷رونگٹے کھڑے ہونا تو سنا ہے، کھڑے ہو کر سر بھی ہلا سکتے ہیں، یہ نئی بات ہے!! یہاں بھی ’جانی‘ کی ی گر جانا اچھا نہیں لگ رہا۔ نشست بدلی جائے۔

واہ کیا تشدد ہے اُن کے شوقِ جنبش میں
باز تاک میں ہے وہ، فاختہ اُڑائیں گے
÷÷درست، شوق جنبش سے مراد؟

ایک پل میں جنہوں نے، راکھ کر دیے جنگل
دیکھنا وہ ظالم اب، پودے بھی لگائیں گے
۔۔’جن ہوں‘ درست نہیں ہے، ’نھ‘ ایک حرف مانا جاتا ہے۔
دوسرے مصرع میں پودے کی بجائے ’پیڑ‘ ہو تو روانی بہتر ہو جائے۔

نوبتِ سخن کی ہم کس مہم کا حصہ ہیں؟
شاعری کی کب تک یہ تحریکیں چلائیں گے
۔۔۔تحریک کو مختصر نہیں کیا جا سکتا۔
 
Top