شیرازخان
محفلین
فاعلن: مفاعیلن ؛ فاعلن: مفاعیلن
بھول ہے یہ اِن کی ہم ، پائنچے اُٹھائیں گے
یہ چڑھے ہوئے دریا ، ہم سے منہ کی کھائیں گے
لڑکھڑاتی سی لَو،اور، یہ چراغ بوسیدہ
ہاں یہی ہواؤں کو راستے دِکھائیں گے
رونگٹے ہمارے اب سَرہلا نہیں سکتے
سخت جانی کا اب ہم، اسلحہ بنائیں گے
واہ کیا تشدد ہے اُن کے شوقِ جنبش میں
باز تاک میں ہے وہ، فاختہ اُڑائیں گے
ایک پل میں جنہوں نے، راکھ کر دیے جنگل
دیکھنا وہ ظالم اب، پودے بھی لگائیں گے
نوبتِ سخن کی ہم کس مہم کا حصہ ہیں؟
شاعری کی کب تک یہ تحریکیں چلائیں گے
الف عین
بھول ہے یہ اِن کی ہم ، پائنچے اُٹھائیں گے
یہ چڑھے ہوئے دریا ، ہم سے منہ کی کھائیں گے
لڑکھڑاتی سی لَو،اور، یہ چراغ بوسیدہ
ہاں یہی ہواؤں کو راستے دِکھائیں گے
رونگٹے ہمارے اب سَرہلا نہیں سکتے
سخت جانی کا اب ہم، اسلحہ بنائیں گے
واہ کیا تشدد ہے اُن کے شوقِ جنبش میں
باز تاک میں ہے وہ، فاختہ اُڑائیں گے
ایک پل میں جنہوں نے، راکھ کر دیے جنگل
دیکھنا وہ ظالم اب، پودے بھی لگائیں گے
نوبتِ سخن کی ہم کس مہم کا حصہ ہیں؟
شاعری کی کب تک یہ تحریکیں چلائیں گے
الف عین