غزل حاضر خدمت ہے- رائے،تنقید،تنقیص سے ضرور نوازیے-
اپنا چہرہ چھپا لے نہیں جاتے اب
میرے گھر سے اجالے نہیں جاتے اب
عقل کی تھیں عمارت میں ویرانیاں
ذہن پر چھائے جالے نہیں جاتے اب
مانگتے ہیں سمجھ کر وہ اب اپنا حق
کچھ گھروں سے اُٹھالے نہیں جاتے اب
ہے سزاآدمی کو طرب دائمی
جنتوں سے نکالے...