نتائج تلاش

  1. عینی خیال

    قطعہ

    کیسے بدل گیا ہے ستاروں کی چاہ میں ایسا بھی کیا چھپا ہے ستاروں کی چاہ میں ماناکہ باکمال ہے، پراس طرح وہ شخص کنگال نہ ہوجائے ستاروں کی چاہ میں
  2. عینی خیال

    ہائیکوپانی پہ لکھا نام بہتے پانی پہ لکھے نام کی مثل اِن چٹانوں سے سر پٹختی ہوں ہر گھڑی تجھ کویادکرت

    پانی پہ لکھا نام بہتے پانی پہ لکھے نام کی مثل اِن چٹانوں سے سر پٹختی ہوں ہر گھڑی تجھ کویادکرتی ہوں
  3. عینی خیال

    خواب

    آج بھی رات کی دہلیز پہ رک کر تنہا سوچتی ہوں کہ مجھ سے پیار جتانے والا اب کسے خواب دکھاتاہوگا؟؟؟؟؟؟
  4. عینی خیال

    ایک شعر؛؛؛؛

    وہ مرے سحر سے نکلے گا تو مٹ جائے گا میں نے تعویز محبت کے پلائے ہیں اُسے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  5. عینی خیال

    تعارف سلام

    میرا نام عینی خیال ہے ،میں پشاور کی رہنے والی ہوں،جاب رتی ہوں اور لکھنے کا شوق ہے۔
  6. عینی خیال

    برائے اصلاح۔۔۔۔

    بے سبب نگاہوں کو خوبصورت خوابوں کی عادتیں نہیں دیتے کیونکہ عادتیں اکثر زندگی کی راہوں میں ساتھ ساتھ چلتی ہیں اور کم بدلتی ہیں۔۔۔۔۔
  7. عینی خیال

    ایک شعر۔۔۔۔ برائے اصلاح

    وہ تھا دن رات میرے ساتھ بیتانے والا جسکے بن اب میری صبحیں میری شامیں گزریں۔
  8. عینی خیال

    غزل برائے اصلاح۔۔۔ دُریاں

    اب ہمارے درمیاں نہ فاصلے نہ دُریاں ختم دیکھا ہوگئیں نہ عشق کی مجبوریاں چل رہا ہے ساتھ ساتھ قافلہ بھی ہم سفر روشنی میں ڈھل گئیں ہیں وقت کی بے نوریاں وہ زمانے اور تھے جب مجنووں کے دور تھے اب رہیں نہ سوہنیاں اور نہ رہیں قسطوریاں پیار میں ڈوبا ہوا پیکر نہیں میں بھولتی ذھن سے جاتی نہیں ہیں وہ...
  9. عینی خیال

    چند اشعار۔۔۔۔ کہانی

    اک انجان کہانی ہے بس آنکھوں میں پانی ہے توُ ہی توُ ہے میر ے مالک باقی سب کچھ فانی ہے دھک دھک کرتے دل کے اندر ہر جانب ویرانی ہے اُسکو پیار ہی کب تھا مجھ سے آج حقیقت جانی ہے اک انجان کہانی ہے بس آنکھوں میں پانی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
  10. عینی خیال

    ایک شعر برائے اصلاح

    کتنا بدل دیا ہے تیرے ہجر نے مجھ کو اے کاش کھبی تم نہ مجھے چھوڑ کے جاتے!
  11. عینی خیال

    دُریاں

    اب ہمارے درمیاں نہ فاصلے نہ دُریاں ختم دیکھا ہوگئیں نہ عشق کی مجبوریاں چل رہا ہے ساتھ ساتھ قافلہ بھی ہم سفر روشنی میں ڈھل گئیں ہیں وقت کی بے نوریاں وہ زمانے اور تھے جب مجنووں کے دور تھے اب رہیں نہ سوہنیاں اور نہ رہیں قسطوریاں پیار میں ڈوبا ہوا پیکر نہیں میں بھولتی ذھن سے جاتی نہیں ہیں وہ...
  12. عینی خیال

    چند اشعار

    آنکھوںسے دل میں اس طرح آکر اُتر گئے برباد مزاروں پہ چراغاں وہ کر گئے اک بوسہ خاکی کی ضرورت کے واسطے ہم ہر حدود ِعشق کی راہ سے گزر گئے لیپٹا ہوا ہے غم تیرا اسے وجود سے جیسے کہ بہاروں کے سلسلے گزر گئے رویا ہوں تری یاد میں شب بھر میرے خیال اچھا ہوا جو یاد کے موسم گزر گئے
  13. عینی خیال

    چند اشعار

    سارا جہان مانگنے نکلا ہے جس کا ساتھ اُس مہ جبیں نے آپ کو چاہاہے ٹوٹکر تجھ بےوفا کو ہوگی کہاں اس کی بھی خبر رویا ہے تیری یاد میں کوئی آج پھوٹکر ممکن ہی نہیں کہ وہ رہے مجھ سے دُوردُور من جائے گا لیکن ذرا کچھ دیر روٹھکر
  14. عینی خیال

    برائے اصلاح۔۔۔۔۔

    تمہارے شہر کا موسم بہت اُداس سا ہے ہرا ضرور ہے ہر پیڑ پر اُداس سا ہے الجھ رہی ہیں ہوائیں نجانے کیوں ان سے ہر ایک پھول کا دل جب بجھا اُداس سا ہے گزر رہی ہے کھٹن مرحلوں سے رات میری ہے چاندنی تو بہت چاند پر اُداس سا ہے میں چاہتی ہو ں تیرے پیار کی حدت ہر دم یہ میرا شوق اور تیرا کرم اُداس سا ہے سمجھے...
  15. عینی خیال

    برائے اصلاح..واہ ری تیرے کیا کہنے

    اک دن ہوا نے پوچھا خزان رسیدہ پتے سے تم شاخ سے گر کر خاک میں مل کر کیسا محسوس کرتے ہو تو بولا پتہ پاگل پروا خود ہی تو تھپیرے مارتی ہو خاک میں اک مک کرتی ہو پھر پوچھتی ہو کہ کیا بیتی واہ ری تیرے کیا کہنے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  16. عینی خیال

    برائے اصلاح...ایک شعر

    وہ تھا دن رات میرا ساتھ نبھانے والا جس کے بن اب مری صبحیں،مری شامیں گزریئں (املا بھی درست کر دیں پلیز)
  17. عینی خیال

    برائے اصلاح....ایک شعر

    کبھی خاموشیوں میں دل کی تنہائی کرے باتیں کبھی تنہائیاں میں دل میرا خاموش رہتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  18. عینی خیال

    برائے اصلاح...فاصلوں سے کہہ دو نا

    فاصلے ہمیشہ سے قربتوں کے قاتل ہیں فاصلوں نے ہر باری قربتوں کو روندا ہے بے یقینی کا منظر دل کو گھیرے رہتا ہے آس کے سبھی بندھن ٹوٹ کر بکھیرتے ہیں دل کے نرم گوشوں میں بے بسی یہ بھرتے ہیں غم کے گہرے دریا میں اشک کے ہرے پتھر دکھ کی تیز لہروں سے اپنا سر پٹختے ہیں بے سبب الجھتے ہیں راستے نہیں...
  19. عینی خیال

    برائے اصلاح....ایک غزل

    ابھی تک تم نہیں سمجھے ہماری ان کہی باتیں ہماری آنکھ کے تیور ہماری راز کی باتیں ہمارے ہونٹ ہلتے ہیں مگرخاموش رہتے ہیں ہماری خامشی نے صاف کہہ دیں پیار کی باتیں چلو اک خواب بنتے ہیں مہکتے ایک جنگل کا چلو کے آج کرتے ہیں گل و گلزار کی باتیں ہیں کتنے دل یہاں چیھنی،بہت آنکیھں یہاں پرنم بہت سے زخم...
  20. عینی خیال

    برائے اصلاح......تین شعر

    ہر طرف پھیلا ہوا ہے یاد کا گہرا سکوت ہر طرف بکھیری ہوئیں ہیں سر پھیری تنہائیاں میرے اندر بھی کوئی جیسے ہے آہیں بھر رہا میرے باہر بھی کسی نے تان دی تنہائیاں وہ حوالے کر گیا اپنی سبھی چوٹیں مجھے اورمرے ہاتھوں پہ آکر رکھ گیا تنہائیاں
Top