خواب

عینی خیال

محفلین
آج بھی رات کی دہلیز پہ رک کر تنہا
سوچتی ہوں کہ
مجھ سے پیار جتانے والا
اب کسے خواب دکھاتاہوگا؟؟؟؟؟؟
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
پہلا مصرع تو وہی علامہ اقبال کی شکوہ اور جوابِ شکوہ والے وزن پر ہے۔
بقیہ کا وزن میری سمجھ میں نہیں آیا :(
یہی مجھے سمجھ نہیں آ رہی۔

سوچتی ہوں کہ
آزاد نظم میں اگر "فاعلاتن" اکیلے کی گنجائش موجود ہے تو پھر "کہ"" حذف کرنے سے یہ وزن میں آ رہا ہے۔

مجھ سے پیار جتانے والا
اور یہاں "پیار" سے پہلے کوئی بھی دو حرفی لفظ آ جائے تو وزن تو پورا ہو جاتا ہے لیکن شاید مفہوم کے اعتبار سے واضح نہ ہو۔

باقی اساتذہ کی رائے دیکھتے ہیں کیا ہے۔ اس سے مجھے بھی سیکھنے کا موقع ملے گا۔
 
انہوں نے اوزان کا خیال نہیں رکھا جیسے ’’نثری نظم‘‘ والے نہیں رکھتے۔ اور ’’نثری نظم‘‘ کے بارے میں میری رائے احباب پر پہلے ہی عیاں ہے۔

آزاد نظم میں کوئی نہ کوئی عروضی نظام لازماً ہوتا ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
اچھی نظم ہے، بس ایک مصرع میں اصلاح کی ضرورت ہے تاکہ یہ نثری نظم ہونے سے بچ جائے۔ باقی تینوں مصرعے فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن میں تقطیع ہوتے ہیں۔ آزاد نظم میں اس کی اجازت ہوتی ہے کہ اس قسم کی بحر میں درمیانی رکن کی تعداد گھٹائی بڑھائی جا سکتی ہے، یا مصرعوں کو توڑا جا سکتا ہے، لیکن شروع فاعلاتن اور ختم فعلن سے ہونا ضروری ہے۔ اس طرح وہی ایک مصرع ، یا اس کے دو ٹکڑے، اصلاح کے تحت لانا ضروری ہے
سوچتی ہوں کہ​
مجھ سے پیار جتانے والا​
مثلاً یہ اگر یوں ہو تو بحر میں آ جاتا ہے
سوچتی ہوں کہ ’مجھے‘ پیار جتانے والا
(اس کو چاہے ’کہ‘ سے پہلے توڑا جائے، یا ’کہ‘ کے بعد، اس سے فرق نہیں پڑتا۔
لیکن مجوزہ مصرع ، ’مجھ سے‘ کو ’مجھے‘ میں بدل دینے سے مفہوم واضح نہیں ہوتا۔
اس لئے مزید کچھ الفاظ ضروری ہیں، جیسے
مجھ سے ماضی میں کبھی پیار جتانے والا
یا جیسا بلال نے مشورہ دیا ہے دو حرفی لفظ کے اضافے کا، تو یہاں ’کچھ‘ جوڑا جا سکتا ہے، لیکن مفہوم اتنا واضح نہیں ہوتا۔
 
Top