نتائج تلاش

  1. اقرار مصطفی

    غزل

    کیا فضا تن گئی ، کہیں کہ نہیں ہر کلی کھل اٹھی، کہیں کہ نہیں چاک دامن بھی ہے، گریباں بھی محفلِ گُل سجی، کہیں کہ نہیں وہ شرر بن سکا نہ شعلہ سا۔۔۔۔ رہ گئی کچھ کمی، کہیں کہ نہیں تُو نے جس کو بھلا دیا ہے دل! یاد اُس کی رہی، کہیں، کہ نہیں دھیان تیرے میں دشت ہے اقرار ہو گی بے رونقی، کہیں، کہ نہیں...
  2. اقرار مصطفی

    غزل

    جب سمندر کی اُس نے خواہش کی میری آنکھوں نے خوب بارش کی۔۔ آپ ہیں کس لیے پشیماں سے۔۔۔۔۔ میں نے زخموں کی کب نمائش کی ایک اک حرف پر دھری انگلی۔۔۔۔ کیا مری آپ نے ستائش کی۔۔۔۔ اک مکاں وہ جسے نہ دیکھا تھا عمر بھر اُس میں ہی رہائش کی کیسے مردہ ضمیر لوگوں میں زندہ رہنے کی ہم نے کوشش کی ہم نے تو کچھ...
  3. اقرار مصطفی

    تعارف تعارف

    السلام علیکم ، احباب! آپ نے تعارف کے لیے کہا، تو حضرات، میرا اصل نام علی مصطفی ہے، جبکہ قلمی نام اقرار مصطفی ہے، میں تحصیل کمالیہ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں رہائش پذیر ہوں۔گورنمنٹ کالج ساہیوال سے ایم۔اے۔اردو کیا۔پھر ایم۔ایڈ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے کیا۔ آج کل پرائیویٹ کالج، ٹوبہ ٹیک سنگھ میں...
  4. اقرار مصطفی

    غزل

    یوں بابِ حسنِ یار کھلا میرے سامنے مرنے سے پہلے آئی قضا میرے سامنے صدیوں کی پیاس،چور بدن اور مسافتیں منزل ملی نہ رستہ رہا میرے سامنے۔۔۔۔۔۔۔ جس کی سخن وری کا تھا شہرِ ادب میں شور ابھری نہ کیوں پھر اُس کی صدا میرے سامنے جب بجھ گئے چراغ تو پھر دم بخود ہے کیوں مغرور کس لیے ہے ہوا میرے...
  5. اقرار مصطفی

    نعتِ رسولِ مقبول

    ان کا ہی یہ کرم ہے کہ ہر بار اور مَیں ہوتی ہے یعنی مدحتِ ابرار اور مَیں۔۔ ان کے سبب ہی زیست بھی آئی وجود میں ورنہ تو ایک جیسے تھے دیوار اور مَیں۔۔۔ گو خاک سے نمود ہے، ان کے طفیل ہی پہنچے کہاں کہاں مرے آثار اور مَیں۔۔۔۔ ان کی عطا سے شاخِ تمنا ہری ہوئی۔۔۔۔ ان کی دعا سے یہ بھی ثمردار اور مَیں...
  6. اقرار مصطفی

    حمدِ باری تعالیٰ

    ساری باتیں تجھ سے میری ساری باتیں تیری ہیں ساری صبحیں تیری ہیں اور ساری شامیں تیری ہیں اپنے آپ کو دیکھ چکا میں ساری دینا گھوم چکا تُو ہی تُو ہے چاروں جانب ساری شکلیں تیری ہیں تیرا نام نہ لوں تو کیسے دل پھر دھڑکے سینے میں اسی لیے تو کہتا ہوں میں میری سانسیں تیری ہیں کس رستے کو ترک کروں میں کس...
  7. اقرار مصطفی

    غزل

    غزل حقیقت یہ کہ نفرت بھی نہیں ہے مگر تجھ سے محبت بھی نہیں ہے مجھے شاید کہ ہو تیری ضرورت تجھے میری ضرورت بھی نہیں ہے مجھے کیوں پڑ گئی ہے تیری عادت مجھے تو اپنی عادت بھی نہیں ہے کچھ ایسا زیست میں الجھا ہوا ہوں مجھے مرنے کی فرصت بھی نہیں ہے حریمِ پاک سے اقرار بڑھ کر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے کوئی سکونت بھی...
  8. اقرار مصطفی

    غزل

    غزل ❤ بدلا مزاج میں نے جو اپنا ہوا کے ساتھ دریا تھا میرے ساتھ کنارا ہوا کے ساتھ پھر یوں ہوا کہ خواب سرا میں ہوا چلی پھر یوں ہوا کہ اڑ گیا سپنا ہوا کے ساتھ میں بجھ گیا ہوں آپ کی صرف ایک پھونک سے صدیوں لڑا ہوں ورنہ میں تنہا ہوا کے ساتھ دنیا سے اختلاف ہے اس بات پر مجھے جس سمت کی ہوا چلے دنیا...
Top