نعتِ رسولِ مقبول

ان کا ہی یہ کرم ہے کہ ہر بار اور مَیں
ہوتی ہے یعنی مدحتِ ابرار اور مَیں۔۔

ان کے سبب ہی زیست بھی آئی وجود میں
ورنہ تو ایک جیسے تھے دیوار اور مَیں۔۔۔

گو خاک سے نمود ہے، ان کے طفیل ہی
پہنچے کہاں کہاں مرے آثار اور مَیں۔۔۔۔

ان کی عطا سے شاخِ تمنا ہری ہوئی۔۔۔۔
ان کی دعا سے یہ بھی ثمردار اور مَیں

اک سمت اُن کی رحمتِ بے حدّ و بے حساب
اک سمت صف میں سارے گنہگار اور مَیں

وردِ درودِ پاک کی برکت ہے سربسر۔۔۔۔
روشن ہیں ایک ساتھ ہی کردار اور مَیں

رہ رہ کے آ رہی ہیں صدائیں ضمیر سے
ایمان بھی انھی کا ہے اقرار اور مَیں۔۔
اقرار مصطفی۔۔۔
 
Top