نتائج تلاش

  1. عاصم راحیل عاصم

    متفرق اشعار

    1۔ مل گئیں میری طرح گر عشق میں تنہائیاں چھوٹ جائیں گی یہ ساری انجمن آرائیاں 2۔وہ مزا ساقی نہ تیری مے نہ مےخانے میں ہے جو مزا محبوب کی آنکھوں کے پیمانے میں ہے 3۔یوں بدلی چمن کی فضا آج کل کہ رہزن بنے رہنما آج کل 4۔ہماری خو تو تسلیم و رضا ہے ستم گر پھر بھی مجھ ہی سے خفا ہے 5۔کاٹی ہیں کیسے یار کو...
  2. عاصم راحیل عاصم

    غزل برائے اصلاح

    اسے دیکھ ہے مست ہر حسن والا کہ آیا شباب اس پہ ایسا نرالا طبیعت تو شاید نہ اتنی بگڑتی یہ بیمار پرسی نے اف! مار ڈالا تری یاد میں اس قدر روئے صاحب کہ آنکھیں بنیں میری دریا و نالا تمہی آبرو ہو مری شاعری کی تمہی ہو مری شاعری کا حوالہ سنو! گر جو پوچھو ہو عاصمؔ کی بابت کہ ہے سیدھا سادا کہ ہے بھولا بھالا
  3. عاصم راحیل عاصم

    غزل

    کہیں حال کیا ہم نشینوں کے صاحب کہ ہیں سانپ سب آستینوں کے صاحب ترے وصل میں جیسے صدیاں بھی لمحہ ترے ہجر میں دن مہینوں کے صاحب نظر آسماں پہ بھی ہے ان کی ہر دم بنے ہیں جو مالک زمینوں کے صاحب مرے عشق کی شعلہ گرمی سے عاصم دھڑکتے ہیں دل آبگینوں کے صاحب
  4. عاصم راحیل عاصم

    غزل

    کہیں حال کیا ہم نشینوں کے صاحب کہ ہیں سانپ سب آستینوں کے صاحب ترے وصل میں جیسے صدیاں بھی لمحہ ترے ہجر میں دن مہینوں کے صاحب نظر آسماں پہ بھی ہے ان کی ہر دم بنے ہیں جو مالک زمینوں کے صاحب مرے عشق کی شعلہ گرمی سےعاصم دھڑکتے ہیں دل آبگینوں کے صاحب
  5. عاصم راحیل عاصم

    دو اشعار

    ایک غم تھا ابتدائے عشق میں ایک سے اک بڑھ کے اب آزار ہیں لوٹنے والا کوئی ملتا نہیں ہم تو لٹنے کے لیے تیار ہیں
  6. عاصم راحیل عاصم

    دو اشعار

    ترے عشق میں ہم نے جیسے گزارے خدا دشمنوں کو نہ وہ دن دکھائے نشانہ تو باندھا مرا دشمنوں نے مگر تیر یاروں کی جانب سے آئے
  7. عاصم راحیل عاصم

    غزل

    بن کے عاشق وجہ رسوائی رہیں کب تلک یارو تماشائی رہیں وہ پری چہرہ جو دیکھا خواب میں آخرش اس کے تمنائی رہیں! تیری زلفیں ہم پہ یونہی رات دن کاش بن کر اک گھٹا چھائی رہیں عقدثانی اس لیے کرتا نہیں کیا خبر آپس میں ٹکرائی رہیں
  8. عاصم راحیل عاصم

    غزل

    بن کے عاشق وجہ رسوائی رہیں کب تلک یارو تماشائی رہیں وہ پری چہرہ جو دیکھا خواب میں آخرش اس کے تمنائی رہیں تیری زلفیں ہم پہ یونہی رات دن کاش بن کے اک گھٹا چھائی رہیں عقدثانی اس لیے کرتا نہیں کیا خبر آپس میں ٹکرائی رہیں
  9. عاصم راحیل عاصم

    غزل

    کہیں حال کیا ہم نشینوں کے صاحب کہ ہیں سانپ سب آستینوں کے صاحب ترے وصل میں جیسے صدیاں بھی لمحہ ترے ہجر میں دن مہینوں کے صاحب مرے عشق کی شعلہ گرمی سے عاصم دھڑکتے ہیں دل آبگینوں کے صاحب
Top