نتائج تلاش

  1. رشدیٰ ندا

    غزل

    ہاتھوں کو باندھ نظریں جھکا پھر سلام کر اے عشق حسنِ یار کا کچھ احترام کر ایسے تو لٹ نہ پائیں گے ہم سادہ دل فقیر زلفیں سنوار ادائیں دکھا اہتمام کر پھر تیرے جرم کو بھی ترا فن کہیں گے لوگ دولت کما، خرید لے شہرت کو، نام کر اب کیا اسے بھی ان کے مقدر پہ ڈال دیں گمراہ جو ہوئے ہیں ترا ہاتھ تھام...
  2. رشدیٰ ندا

    آداب۔ سراج عالم زخمی

    بصد خلوص بصد انہماک تن آداب جمالِ حسن تماشائے انجمن آداب حضور 'حضرت عزت ماب' عالی جاہ کیا ہے عرض مکرر جناب من آداب کسی خیال کی مانند وہ غزل چہرہ کہ دیکھ کر جسے کہتے ہیں اہل فن آداب خموشیوں میں وضاحت ہزار لفظوں کی ترے سکوت کو اے میرے کم سخن آداب اٹھا کے ہاتھ جھکا کر نگاہ پلکوں سے غضب...
  3. رشدیٰ ندا

    اے رب ذوالجلال۔ سراج عالم زخمی

    یکتائے کائنات ہے،، اے رب ذوالجلال لا ریب تیری ذات ہے ، اے رب ذوالجلال فکر و خیال، حسن تصور سے ماورا تُو احسن الصفات ہے، اے رب ذوالجلال اک لازوال تو ہی ازل تا ابد ہے بس ہر نقش بے ثبات ہے، اے رب ذوالجلال پابند تیرے حکم کے مہتاب و آفتاب گردش میں دن ہے رات ہے،، اے رب ذوالجلال تیرے ہی دَم سے ہیں...
  4. رشدیٰ ندا

    تعارف

    السلام علیکم ورحمة اللٰه وبرکاته نام رشدیٰ ندا ہے انڈیا۔ ممبئی سے ہوں تدریسی فریضہ انجام دیتی ہوں شعر و شاعری سے لگاؤ ہے اس محفل میں شاعری پڑھا کرتی تھی کچھ دن پہلے یہاں اکاؤنٹ بنایا ہے۔ چونکہ مجھے یہاں کا سسٹم اب تک سمجھ نہیں آیا پھر بھی کچھ نہ کچھ کام بن رہا جہاں جو آپشن مناسب لگتا ہے...
  5. رشدیٰ ندا

    ہوگئے خواب بھی آنکھوں کے پرائے۔ سراج عالم زخمی

    ہوگئے خواب بھی آنکھوں کے پرائے ،،، ھائےےے کوئی ایسے بھی نگاہوں کو نہ بھائے،، ھائے ساتھ ہوتے ہیں اُجالوں کے سفر میں دن بھر چھوڑ جاتے ہیں اندھیروں میں یہ سائے،، ھائےےے زندگی آج یہ کس موڑ پہ لے آئی ہے کوئی رستہ ہے،، نہ منزل،، نہ سرائے،، ھائےےے دل کی بگڑی ہوئی حالت پہ ترس آتا ہے اب یہ عالم ہے کہ...
  6. رشدیٰ ندا

    دعائیہ کلام

    فن کو ایسا کمال دے یارب جس کی دنیا مثال دے یارب دل سیہ ہوگئے اندھیروں سے تُو ہی ان کو اجال دے یارب میرے سجدے جواب دیں سارے مجھ کو ایسے سوال دے یارب غم کئی بَس گئے مرے دل میں اُن کو جَڑ سے نکال دے یارب دولتوں سے غرض نہیں کوئی صرف رزقِ حلال دے یارب دین و دنیا کی خیر ہو جس میں...
  7. رشدیٰ ندا

    غزل

    دل آج بھی نڈھال ہے، کل بھی نڈھال تھا جو غم ہے اب کے سال وہی پچھلے سال تھا لُوٹا ہے اُس نے مجھ کو بڑی سادگی کے ساتھ وہ شخص اپنے فن میں بڑا باکمال تھا اُس کے بغیر عمر مجھے کاٹنی پڑی جس کے بغیر ایک بھی لمحہ محال تھا رشکِ بہار جس کی تبسم تھی بزم میں اندر سے یار وہ بھی بڑا پائمال تھا یہ کم نہیں...
Top