غزل

رشدیٰ ندا

محفلین
ہاتھوں کو باندھ نظریں جھکا پھر سلام کر
اے عشق حسنِ یار کا کچھ احترام کر


ایسے تو لٹ نہ پائیں گے ہم سادہ دل فقیر
زلفیں سنوار ادائیں دکھا اہتمام کر


پھر تیرے جرم کو بھی ترا فن کہیں گے لوگ
دولت کما، خرید لے شہرت کو، نام کر


اب کیا اسے بھی ان کے مقدر پہ ڈال دیں
گمراہ جو ہوئے ہیں ترا ہاتھ تھام کر


سراج عالم زخمی​
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top