نتائج تلاش

  1. محمد زکریا شاکر

    غزل: شہر دل دشت ہوا ہے تو ہوا رہنے دو

    شہر دل دشت ہوا ہے تو ہوا رہنے دو میری آنکھوں میں مگر اس کو بسا رہنے دو کچھ عطا کی ہے تمنا نہ جزا کی خواہش جرم الفت کی میرے حق میں سزا رہنے دو میں پس ترک تعلق بھی ہوں شیدا اس کا وہ اگر اب بھی ہے مصروف جفا رہنے دو میرے حق میں نہ کوئی چارہ کرو، چارہ گرو جس کا بیمار ہوں اس در بہ پڑا رہنے دو اس...
  2. محمد زکریا شاکر

    بتا کے جانا

    بچھڑنے والے چلے جو ہو تو بتا کے جاؤ.... کہ کتنی شامیں اداس آنکھوں میں کاٹنی ہیں...؟؟ کہ کتنی صبحیں اکیلے پن میں گزارنی ہیں...؟؟ بتا کے جاؤ.... کہ کتنے سورج عذاب رستوں کو دیکھنا ہے...؟؟ کہ کتنے مہتاب سرد راتوں کی وسعتوں سے نکالنے ہیں...؟؟ بتا کے جاؤ.... کہ چاند راتوں میں وقت کیسے گزارنا ہے...؟؟...
  3. محمد زکریا شاکر

    اک چاند

    اک چاند پھر نصیب سے دل میں اتر گیا. پھر یہ ہوا کہ اشکوں سے دامن ہی بھر گیا. آتش میں چاھتوں کی پگھلتا ہوا جسم. روشن محبتوں کے دیے کتنے کر گیا. ہاتھوں کی اپنی بکھری لکیروں کو چوم کر. دہلیز پر مکاں کی یہ اپنے بکھر گیا. قطرہ ہے اک مثال بحر اشک دوستو! ہوش و حواس کھو کے میں اس میں اتر گیا. رنج و الم...
  4. محمد زکریا شاکر

    سنا ہے..!!

    سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں، سو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں.‏ ‎سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں،‏ یہ بات ہے تو چلو بات کرکے دیکھتے ہیں. سنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے، سو اپنے آپ کو برباد کرکے دیکھتے ہیں. سنا ہے دن کو اسے تتلیاں ستاتی ہیں، سنا ہے رات کو جگنو...
  5. محمد زکریا شاکر

    آخر کیسے؟؟؟

    میں ہوش میں تھا تو پھر اس پہ مر گیا کیسے؟ یہ زہر میرے لہو میں اتر گیا کیسے؟ کچھ اس کے دل میں لگاوٹ ضرور تھی ورنہ، وہ میرا ہاتھ دبا کر گزر گیا کیسے؟ ضرور اس کی توجہ کی رہبری ہوگی، نشے میں تھا تو میں اپنے ہی گھر گیا کیسے؟ جسے بھلائے کئی سال ہوگئے کامل، میں آج اس کی گلی سے گزر گیا کیسے؟
  6. محمد زکریا شاکر

    منتخب فارسی شعر از ملکہ نورجہاں

    بر مزار ما غریباں نے چراغے، نے گلے، نے پر پروانہ سوزد، نے صدائے بلبلے. ‏(ہم غریبوں کی قبر پر نہ چراغ ہے، نہ پھول ہے، نہ کسی پروانے کا پر جلتا ہے اور نہ کسی بلبل کی صدا ہے.)
  7. محمد زکریا شاکر

    ان پڑھ

    ہزاروں ڈگریاں لیکر، علم پر دسترس پا کر... . چھلکتے لفظ آنکھوں سے نہ پڑھ پاؤ تو ان پڑھ ہو...
  8. محمد زکریا شاکر

    آرزوئے دید

    میں آرزوئے دید کے کِس مرحلے میں ہوں؟ خود آئینہ ہوں یا میں کسی آئینے میں ہوں رہبر نے کیا فریب دیئے ہیں مجھے نہ پوچھ منزل پہ ہوں نہ اب میں کسی راستے میں ہوں اِس دم نہیں ہے فرق ، صبا و سموم میں اِحساس کے لطیف سے اِک دائرے میں ہوں تیرے قریب رہ کے بھی تھا تجھ سے بے خبر تجھ سے بچھڑ کے بھی میں تیرے...
Top