چهوٹا منہ اور بڑی بات مگر کہتا چلوں کہ مرقد کی گود سب کے لئے راحت بخش نہیں ہوا کرتی اگر ایسا ہو تو یہ دعا ہی کیوں مانگی جائے کہ اے ہمارے پروردگار ہمیں قبر کے عذاب سے بچا
آمین یارب العالمین
فرض کیجئے آپ اہل علم ہیں تو کیا آپ یہ کہنا پسند کریں گے کہ میں سب کچه جانتا ہوں ظاہر ہے یہ تکبر کی علامت ہے اس تکبر نے ہی تو ابلیس کو ابلیس سے شیطان بنایا
جتنا بچ سکئے اس تکبر سے بچا کیجئے
باقی اللہ بہتر جاننے والا ہے
یہ دن کی روشنی میں چهپتی ہوئی حقیقتیں یہ رات کی سیاہی میں ہوتی ہوئی صبحیں یہ چاند یہ تارے میرے عزیز میرے پیارے یہ حیرت کدہء جہان یہ آسمان اور یہ فاصلہ میرے اور تیرے درمیان اے میرے رازدان
یہ زمین و زمان
اور سات آسمان
بس تیری اور میری ہی حیرت کا سبب بنتے ہیں
اپنی ان نیم مدہوش آنکهوں سے دیکهو کہ...
درد اتنا ہے کہ کب ڈهائی بجے کب تین اس کا خیال نہیں رہتا دن بهر مشقت میں مصروف رات بهر آہوں میں اللہ جانے اس بیماری کا علاج کیا ہے خیر درد کی شدت اتنی ہو چکی کہ اب درد کا احساس بهی جاتا رہا اسے اپنے علاج کی ضرورت نہیں اسے اپنے طبیب سے پیار ہے
ایک تو اس چائے کی طلب دل سے نہیں جاتی دوسرا دنیا نے کاروبار کا زریعہ بنا لیا ہے ان چائے کے طلبگاروں کو اللہ خیر کرے جانے کیا ہو بیٹه گئے ہیں چوراہے پر جی نہیں حضور کسی شور کی غرض سے نہیں بس اتنا پوچهنے آئے ہیں
ہمیں بهی ایک پیالی چائے ملے گی ؟