بهلے ہی دیر سے پلٹا پلٹ تو آیا ہے
ترا غلام ہے آقا یہ کب پرایا ہے
کسی نے آج حقیقت پہ ظلم ڈهایا ہے
کسی نے ایک فسانہ سا گهڑ سنایا ہے
ہرایک شخص کو صاحب شعار ہونا ہے
ہرایک شخص کو کیا کیا نہ کچه بتایا ہے
طبیب دل سے گزارش ذرا سی کی لیکن
ہمارے درد کو بے شک قرار آیا ہے
کریں بهی کیا کہ ستائے ہوئے ہیں...