اچھی غزل۔ مقطع بشہور مگر مبالغہ آمیز ہے۔ ان دو اشعار کو سمجھ نہ سکی۔۔۔ ہائے میری ہیچمدانی
ہم خوب ہیں واقف تری اندازِ کمر سے
یہ تار نکلتا ہے کوئی دل کے گہر سے
نالوں کے اثر سے مرے پھوڑا سا ہے پکتا
کیوں ریم سدا نکلے نہ آہن کے جگر سے
مجموعی طور پر اچھی غزل ہے اگر چہ مطلع کا مفہوم سمجھ نہ سکی ۔ محاورہ بندی کے لئے زوق مشہور ہے۔ اس غزل میں محاوری بندی خوب ہے۔ البتہ ایک شعر میں "چاٹے بغیر" ایک آنکھ نہیں بھایا۔
جہاں تک مقطع کا تعلق ہے تو ایسے شعر روز روز نہیں بنتے۔ بہت خوب شعر ہے