محمد خالد اختر کے ہم بھی فین ہیں۔ اس کا ایک سفر نامہ جس کا نام اس وقت ذہن سے اتر گیا ہے میرے پاس ہے۔ مجھے تو بہت پسند آیا۔ مگر جناب نے سفر نامہ کچھ اس طرح ختم کیا ہے جیسے سسپنس ڈائجسٹ کی سلسلہ وار کہانی ہو۔ سفر نامے کی آخر میں اس کا ایکسیڈنٹ دیار غیر میں ہو جاتا ہے۔ اب تک یہ تجسس ہے کہ پھر کیا ہوا