امی بچپن سے یہ کام مجھ سے کرا رہی ہیں۔۔۔۔ آج کل لاہور میں بھی یہ پریکٹس ہے، کبھی کبھی روم میٹ کو کہتا ہوں، وہ چولھے پہ چڑھا کہ مصروف ہو جاتا ہے پھر۔۔۔۔
قبلہ آپ معافی کا ازالہ یوں کریں۔ کہ یہاں تعارف کے زمرہ میں بائیں جانب نئی لڑی ارسال کریں کے تحت اپنا بہت خوبصورت سا تعارف دیں۔ پھر آپ سے دو دو ہاتھ کرتے ہیں۔ ٹھیک ہے؟؟
ماشاء اللہ بہت ہی خوبصورت کلام ہے۔ مجھے اس کا پنجابی ورژن بھی بہت پسند ہے۔ گو کہ اسے "نمی دانم چی منزل بود" میں ہی گایا جاتا ہے لیکن فرید ایاز ابو محمد نے علیحدہ اس کلام کو کلاسیک انداز میں بہت خوبصورتی سے پیش کیا ہے۔
یہاں باتیں جو زیر بحث آئيں فقیر کی گزارشات ہیں کہ،
؎ یہ کلام زیادہ شدت کے ساتھ...
پتا نئیں کیوں میں ویکھنڑ ویلے اپڑیں یار دے نچاں
پرے او مان ہے مینوں میں اگے یار دے نچاں
تو نغمہ جد شروع کردا میں اوسے ویلے نچ پینداں
تو جس رنگ وی نچاوندہ ایں میں بدلے یار دے نچاں
تو او قاتل تماشے لئی لہو میرا وہاوندہ ایں
میں او زخمی ہاں جو نیچے تیری تلوار دے نچاں
ذرہ آ ویکھ محبوبا کہ...
قبلہ آپ کی بات بالکل درست ہے۔ یہ دراصل خود پر ضبط کی ایک تھیریپی ہے۔ جہاں تک ذکر اور درود شریف کی بات ہے، تو اسے پھر اسے یہ دنیاوی لوازمات کچھ نہیں کہتے۔
بجا فرمایا۔ لیکن فقیر مختلف رائے رکھتا ہے۔
سدا سلامت شاد آباد رہیں۔