کیا بات ہے آپکی تحریر کی۔ بچپن تو آپ نے مکمل دکھا دیا۔ لیکن یہاں پر ایک نکتہ بھی ذہن میں جگمگاتا ہے کہ کیا بچپن کی حماقتیں ہی ہیں یا یہ تمام عادات بچپن کا ایک ضروری حصہ ہیں اور سیکھنے، سکھانے کے عمل کے لیے انتہائی لازم و ملزوم ہیں۔
لا پِلا ساقی، شرابِ ارغوانی پھر کہاں
زندگانی پھر کہاں، ناداں جوانی پھر کہاں؟
دو گھڑی مل بیٹھنے کو بھی غنیمت جانیے
عُمر فانی ہی سہی، یہ عُمرِ فانی پھر کہاں؟
آ کہ ہم بھی اِک ترانہ جُھوم کر گاتے چلیں
اِس چمن کے طائروں کی ہم زبانی پھر کہاں؟
ہے زمانہ، عشقِ سلمیٰ میں گنوا دے زندگی!
یہ زمانہ پھر...
السلامُ علیکم
آپ سب کے تقریباً تمام پیغامات پڑھے لیکن مجھے یہ معلوم نہ ہوسکا کہ بول کر کیسے لکھا جاسکتا ہے۔ برائے مہربانی کوئی صاحب راہنمائی فرمادیں۔ شکریہ