مرد را کردار، عالی قدر گردانَد، نہ نام
ہر کسے کُو را علی نام است نے چُوں حیدَر است
شیخ جلال خان جمالی
کسی بھی شخص کو اسکا کردار عالی قدر بناتا ہے نہ کہ اسکا نام، ہر وہ جس کا نام علی ہو، حیدر (ع) کی طرح نہیں ہے۔
کسی استاد نے کہا تھا کہ اگر ان کا تخلص نصیر نہ ہوتا تو یہ مطلع کبھی نصیب نہ ہوتا
خیالِ زلفِ دو تا میں نصیر پیٍٹا کر
گیا ہے سانپ نکل اب لکیر پیٹا کر
دیکھیے کہیں اس غزل کا سراغ مل جائے :)