کچھ سودا سلف لانے کے لیے آج بازار گیا تو نکے چوہدری صاحب بهی ہمراہ ہو لیے۔ گروسری شاپ سے سامان لے لیا تو عبداللہ صاحب کی نظر سامنے لگے شیشے کے ریک میں موجود رنگ برنگے کهلونوں پر دیکهائی پڑی۔ جب دیکها کہ میں فارغ ہو گیا ہوں تو دکاندار سے کہنے لگا۔۔
انتل یہ والی گاڑی کنے کی ہے ؟
پہلے تو دکاندار...