جہاں بھی جانا تو آنکھوں میں خواب بھر لانا
یہ کیا کہ دل کو ہمیشہ اداس کر لانا
میں برف برف رتوں ُ میں چلا تو اس نے کہا
پلٹ کے آنا تو کشتی میں دھوپ بھر لانا
بھلی لگی ہمیں خوش قامتی کسی کی مگر
نصیب میں کہاں اس سرو کا ثمر لانا
پیام کیسا مگر ہوسکے تو اے قاصد
کبھی کوئی خبر یار ِ بے خبر...