نتائج تلاش

  1. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    آیدم بهرِ زمین‌بوسِ سگانت سر فرو لیک آن سر هرگزم ناید به تاجِ زر فرو (امیر علی‌شیر نوایی) میرا سر تمہارے کتوں کی زمیں بوسی کے لیے تو نیچے جھک جاتا ہے لیکن میرا یہ سر ہرگز کسی سونے کے تاج کی تعظیم میں نیچے نہیں جھکتا۔ روشنی نفتاده در قصرت ز روزن بلکه مهر آمده بهرِ تماشایت ز بام و در فرو (امیر...
  2. حسان خان

    امیر علی شیر نوائی: تُرکوں کے چَوسر

    شرحِ احوالِ امیر نظام الدین علی شیر نوائی نظام الدین علی شیر نوائی کلاسیکی ازبک ادبیات کے اساس گزار ہیں جو اپنی ممتاز تالیفات کے ہمراہ ازبکوں اور ترک نژادوں کے ادب کی تاریخ میں بہت شائستہ مقام رکھتے ہیں۔ وہ ۱۴۴۱ء میں شہرِ ہرات میں متولد ہوئے تھے۔ اُن کے والد غیاث الدین کیچکینہ بہادر تیموری...
  3. حسان خان

    امیر علی شیر نوائی: تُرکوں کے چَوسر

    صدیقہ بلخی: امیر علی شیر نوائی اور اُن کے نام پر منعقد ہونے والے جلسۂ مشاورت کا مشترک ہدف محبت کے بیج بونا تھا افغانستان کی رکنِ ایوانِ بالا صدیقہ بلخی نے اخبار کے خبرنگار سے اپنی گفتگو کے دوران مشہد میں امیر علی شیر نوائی کی یاد میں میدانِ ادب و ثقافت کے مفکروں کے ایک جگہ جمع ہونے پر اپنی...
  4. حسان خان

    امیر علی شیر نوائی: تُرکوں کے چَوسر

    محمد امین صدیقی: 'امیر علی شیر نوائی جلسۂ مشاورت' خطے میں باہمی روابط کو گہرا کرنے کا باعث بنے گا افغانستان کے عمومی قونصل محمد امین صدیقی نے مشہد میں ہونے والے 'بین الاقوامی امیر علی شیر نوائی جلسۂ مشاورت' میں اپنی تقریر کے دوران کہا کہ وہ اس طرح کے مشاورتی جلسوں کو منطقے کے ممالک کے مابین...
  5. حسان خان

    امیر علی شیر نوائی: تُرکوں کے چَوسر

    یقینی طور پر تو معلوم نہیں، لیکن گمان یہ ہے کہ وہ اشعار یا تو فارسی میں ہوں گے یا پھر اُن کی کسی اردو نظم کا فارسی ترجمہ ہو گا۔
  6. حسان خان

    امیر علی شیر نوائی: تُرکوں کے چَوسر

    مشہد میں امیر علی شیر نوائی کی یاد میں شبِ شعر کا انعقاد مشہد کی دانشگاہِ فردوسی کے شعبۂ ادبیات میں ہفتے کی رات کو تیموری دور کے خراسانی شاعر اور ممتاز دانشمند امیر علی شیر نوائی کی یاد میں 'ہم صدا با آفتاب' نامی شبِ شعر خوانی کا انعقاد ہوا۔ بین الاقوامی امیر علی شیر نوائی جلسۂ مشاورت (کانفرنس)...
  7. حسان خان

    امیر علی شیر نوائی: تُرکوں کے چَوسر

    مشہد میں امیر علی شیر نوائی مشاورتی جلسے کا اغاز ہو گیا۔ امیر علی شیر نوائی کے ۵۸۴ویں یومِ ولادت کے موقع پر شاعر کی تالیفات، افکار اور خدمات پر گفتگو کے لیے آج سے مشہد کی دانشگاہِ فردوسی کے شعبۂ ادبیات میں بین الاقوامی امیر علی شیر نوائی مشاورتی جلسے کا آغاز ہو گیا ہے۔ ادبیات، ترجمہ، دین و...
  8. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    ای شبِ غم چند در هجرانِ یارم می‌کُشی زنده می‌دارم تو را، بهرِ چه زارم می‌کُشی (امیر علی‌شیر نوایی) اے شبِ غم! کب تک مجھے یار کے ہجر میں قتل کرتی رہو گی؟ میں تو تمہیں زندہ رکھتا ہوں، پھر تم کس لیے مجھے بہ عجز و زاری قتل کیے جاتی ہو؟ [شب زندہ داشتن = شب بیداری، رات بھر جاگتے رہنا] اس شعر کا اصل...
  9. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    مگو کز اشک در کوی وفا روید نهالِ وصل که گر بودی چنین، از دیدهٔ گریانِ من بودی (امیر علی‌شیر نوایی) یہ مت کہو کہ آنسوؤں سے کوئے وفا میں وصل کا پودا اُگتا ہے؛ کیونکہ اگر ایسا کچھ ہونا ہوتا تو میری گریہ کر رہی آنکھ سے ہو چکا ہوتا۔
  10. حسان خان

    امیر علی شیر نوائی: تُرکوں کے چَوسر

    "مولانا جامی کے پیروؤں کے درمیان اُن کے شاگردِ باوفا علی شیر نوائی خاص مقام کے حامل تھے اور اُن کا شمار تالیفاتِ جامی کے اولین ترجمانوں میں ہوتا تھا۔ جامی اور نوائی کا باہمی تعلق پیر و مرید، استاد و شاگرد اور دو برادروں کے مابین رہنے والی دوستی اور صمیمیت کا ایک برجستہ نمونہ تھا جو ہر قسم کی...
  11. حسان خان

    امیر علی شیر نوائی: تُرکوں کے چَوسر

    امیر علی شیر نوائی جب نویں صدی ہجری کے آخر میں علم و ادب کا بازار گرم تھا تو ادبِ عالیہ، جس میں جامی کی تحریریں ستاروں کی مانند جھلملا رہی تھیں، کی تخلیق میں اِس علم پرور امیر کا بڑا ہاتھ رہا۔ امیر، جو خود ادیب و صاحب ذوق تھا، سلطان حسین بایقرا کے دربار میں کافی اثر و رسوخ رکھتا تھا۔ ذاتی طور...
  12. حسان خان

    امیر علی شیر نوائی: تُرکوں کے چَوسر

    محمد وارث محمود احمد غزنوی تلمیذ سید عاطف علی سید ذیشان زبیر مرزا ملائکہ سیدہ شگفتہ سید شہزاد ناصر محمد خلیل الرحمٰن اوشو لئیق احمد الف نظامی نایاب فلک شیر محمد یعقوب آسی
  13. حسان خان

    امیر علی شیر نوائی: تُرکوں کے چَوسر

    میر علی شیر نوائی کی ایک خیالی تصویر جسے روسی مصور ولادیمیر کائدالوف نے ۱۹۴۸ء میں پردے پر کھینچا تھا۔
  14. حسان خان

    امیر علی شیر نوائی: تُرکوں کے چَوسر

    مغربی یورپ اور امریکی برِ اعظموں کے اکثر لوگوں کے نزدیک لفظ 'ترک' کا مطلب صرف ترکی کا باشندہ ہے۔ بہت کم لوگ ہی یہ ادراک کرتے ہیں کہ دنیا بھر کے نو کروڑ ترکوں - یعنی کوئی ترک زبان اور بولی بولنے والے لوگوں - کی ساٹھ فیصد تعداد جمہوریۂ ترکی سے باہر مقیم ہے۔ مثال کے طور پر سوویت اتحاد کے ترکوں -...
  15. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    نقدِ جان شد یک درم وابستگانِ سیم را نیست یک جو گنجِ قارون گر کند آزاده خرج (امیر علی‌شیر نوایی) سیم و زر کے بندوں کے لیے ایک درم ہی جان جتنا قیمتی ہو جاتا ہے، لیکن جب کوئی آزاد، نجیب اور سخی شخص خرچ کرنے پر آتا ہے تو اُس کے سامنے قارون کا خزانہ بھی ایک جو کے دانے جتنی وقعت نہیں رکھتا۔
  16. حسان خان

    اردو اور فارسی کے نظائرِ خادعہ

    جامعہ یہ لفظ اردو اور عربی میں انگریزی کے یونیورسٹی کی جگہ پر استعمال ہوتا ہے لیکن فارسی زبان میں یونیورسٹی کو دانشگاہ کہا جاتا ہے جبکہ لفظ جامعہ اردو کے معاشرے اور انگریزی کے سوسائٹی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ باید به جامعه‌ای که در آن زندگی می‌کنیم خدمت کنیم. ترجمہ: جس معاشرے میں ہم زندگی بسر...
  17. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    آن را که دید شکلِ خوشت بامدادِ عید پروای عید و ذوقِ تماشای او کجاست (عبدالرحمٰن جامی) جس شخص نے عید کی صبح تمہاری شکلِ خوش دیکھ لی ہو اُسے عید کی پروا اور اُس کے تماشے کا ذوق کب ہو سکتا ہے؟ پیکانِ آبدار که آید ز دستِ دوست بر عاشقانِ سوخته بارانِ رحمت است (عبدالرحمٰن جامی) دوست کے ہاتھوں سے جو...
  18. حسان خان

    قرۃ العین طاہرہ

    جی، قرۃ العین کا منظوم کلام ضرور پیش کیجیے، اور اگر اُس منظوم کلام کا زبانِ اردوئے معلّیٰ میں ترجمہ بھی کتاب میں شامل ہو تو کیا ہی بات ہے۔ ========== قرۃ العین کا جمع شدہ فارسی کلام یہاں سے پڑھا جا سکتا ہے: http://www.sahneha.com/digital/divan[1].pdf
  19. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    چون کنم قصدِ سخن نامِ تو آید بر زبان چون کنم جانا که جز نامِ تو هیچم یاد نیست (عبدالرحمٰن جامی) میں جب بھی گفتگو کا ارادہ کرتا ہوں تو تمہارا نام زبان پر آتا ہے۔ اے جان، کیا کروں کہ مجھے تمہارے نام کے سوا کچھ یاد نہیں ہے۔ یک خنده کردی و دلِ ما شد از آنِ تو باری دگر بخند که جان هم برای توست...
Top