نتائج تلاش

  1. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    ٹماٹر مہنگے موبائل سستے ۔ اللہ خیر کرے بیٹے بیٹیوں کی
  2. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    پاپا کہتے ہیں بڑا نام کرے گا ۔ بیٹا ہمارا ایسا کام کرے گا ۔
  3. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ہم دکھوں کی ترجمانی کیا کریں آپ لوگوں کی کہانی کیا کریں بعد اس رحمت کے اپنی اور وہ مہرباں بھی مہربانی کیا کریں ٹوٹتیں ہیں بجلیاں دنیا میں جب ہم بلائیں آسمانی کیا کریں ہو لِیا خوش ہو کے بھی ہم نے اداس آنکھ میں رہتا ہے پانی کیا کریں کُچھ خبر صاحب ہمیں اپنی نہیں ہم کسی کی میزبانی کیا کریں
  4. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    صدق اللہ العظیم
  5. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بہت بہت شکریہ خلیل بھائی ۔
  6. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    کس تعلق کو رکها ہم استوار کیا تعلق ہم نے رکها استوار کس تعلق کو کیا ہم استوار
  7. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    پھر سے اپنے دکھ سنانے آ گئے اک تماشا سا لگانے آ گئے
  8. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    یونہی بابا بس اب ایک دو خامیاں ہی رہ گئیں ان شاء اللہ وہ بهی جاتی رہیں گی
  9. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    خلیل بهائی جب آپ کو اردو نہیں آتی تهی تب آپ کون سی زبان سمجهتے تهے ؟
  10. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بابا ابھی تک اردو ہی نہیں آئی تو پپو پاس کیسے ہو گا ۔
  11. ع

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    لگا ہے اگر دل تو کیا کر لئے گا بہت دیکھ رکھے ہیں پچھتانے والے
  12. ع

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    کہاں چھپ کے بیٹھے ہیں کوئی بتاؤ وہ بل کھانے والے وہ اترانے والے
  13. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    نے دھنا دھنے نے یُوں سرعظیم دھنتا ہوں
  14. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    مُجھ کو دیکھتے ہیں آپ میں کہیں سے سنتا ہوں
  15. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    لفظ لفظ لکھتا ہوں حرف حرف بنتا ہوں آپ کے خیالوں میں موتیوں کو چنتا ہوں
  16. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    گھر کی مرغی دال برابر چال کچھوں کی چال برابر
  17. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    آپ کو اپنا بنا کر جائیں گے ہم زمانا سر اُٹھا کر جائیں گے روک سکتا ہے کوئی تو روک لے آپ کی گلیاں سجا کر جائیں گے ہم نہیں ہٹتے کبھی پیچھے کہ ہم آگے آگے کی سنا کر جائیں گے کیوں کسی سے چھپ کے بیٹھیں آپ میں اپنی آنکھیں بھی دِکھا کر جائیں گے بات کو پلٹا دِیا سب رو دئے بات کر سیدھی ہنسا کر جائیں...
Top