پھر سے اپنے دکھ سنانے آ گئے
ہم بھری محفل رلانے آ گئے
آپ رکھئے گا تغافل ہم سے لاکھ
ہم کو ملنے کے بہانے آ گئے
ہوش والو عقل کی باتیں کرو
بات سننے کو دوانے آ گئے
جب نہ دیکھا جا سکا اپنا یہ حال
آپ لوگوں کو بتانے آ گئے
ہم ہماری بیخودی میں مست تھے
بن کے بوڑھے تک نیانے آ گئے
کس تعلق کو رکھا ہم...