مطلع میں ایطا ہے۔ یعنی یہ کہ مطلع میں بے خوابی اور بے تابی قافیہ سے لگتا ہے کہ شاعر نے قافیہ "آبی" باندھا ہے یعنی بی اور اُس سے پہلے الف۔ لیکن دیگر اشعار میں قافیہ صرف "ای" ہو گیا ہے جیسے کیسی، گہری، کتنی، تیری وغیرہ۔
اگر تو مطلع کے قافیے تبدیل نہیں کرنے تو پھر ان کے ساتھ صحابی، عنابی،...