اس دور میں اگر میں گناہوں سے بچ گیا
سمجھوں گا اپنے دوست کی نظروں میں جچ گیا
پہلے کبھی تھا شوق مجھے شاعری کا، اب
یہ کار ہائے سرد مرے خوں میں رچ گیا
ہم چیختے رہے ہیں ازل سے مگر مفاد ؟
وہ لب ہلے تو دو جہاں میں شور مچ گیا
کچھ اپنی خیر خواہی کا دل پر ہے ایک زخم
بھرنے لگا تو وقتِ نماز آ، کُھرچ گیا...