قہر ہے، موت ہے، قضا ہے عشق
سچ تو یُوں ہے، بُری بلا ہے عشق
اثرِ غم تو ذرا بتا دينا !
وہ بہت پُوچھتے ہيں، کيا ہے عشق
آفت جاں ہے کوئی پردہ نشِيں
کہ مِرے دل ميں آ چُھپا ہے عشق
بوالہوس اور لاف جانبازی
کھیل کیسا سمجھ لِیا ہے عشق
وصل میں احتمالِ شادی مرگ
چارہ گر، دردِ بے دوا ہے عشق
سُوجھے...