باتیں ناصح کی سُنِیں، یار کے نظارے کیے
آنکھیں جنت میں رہِیں، کان جہنم میں رہے
اُن کے تڑپانے کی طاقت جو نہیں ہم میں، نہ ہو
کاش اپنے ہی تڑپنے کی سکت ہم میں رہے
امیر مینائی
الله الله ! کیا مُخالف تھی زمانے کی ہَوا
ہم کو اپنے سایے سے بھی بد گُماں رہنا پڑا
کیجئے اِس بے بسی کا ذکر کِس مُنہ سے قمر
جب زباں ہوتے ہُوئے بھی، بے زباں رہنا پڑا
قمرامروہوی